وفد حجاج بن علاط سلمی مدینہ منورہ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا۔
حجاج بن علاط کے اسلام لانے کا سبب یہ تھا کہ وہ اپنی قوم کی ایک جماعت کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے جب ان پر رات چھا گئی تو وہ ڈرنے لگا اور ٹھہر گیا اس کے ساتھی اس کی حفاظت کے لیے کھڑے ہوئے اور وہ کہنے لگا میں اس وادی کے تمام جنات سے پناہ مانگتا ہوں اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لیے، یہاں تک کہ میں لوٹ جاؤں صحیح سلامت اور میری جماعت بھی پھر اس نے ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا (آیت )
يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ
اے جن وانس کی جماعت اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ تم نکل جاؤ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے تو تم نکل جاؤ، تم نہیں نکل سکو گے مگر غلبے (اورطاقت) سے
پس وہ مکہ میں پہنچا اس نے اس کے بارے میں قریش سے گفتگو کی تو انھیں نے اس کو بتایا کہ یہ اس کلام میں سے ہے جو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بیان کرتے ہیں کیونکہ یہ ان پر نازل ہوا۔ اس نے کہا مجھے اللہ کی قسم میں نے اور میرے ساتھیوں نے یہ سنا اور پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کہاں پر ہوں گے تو بتایا گیا کہ وہ مدینہ میں ہیں تو مدینہ پہنچ کر مسلمان ہو گیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سبل الهدى والرشاد، فی سيرة خير العباد، ،مؤلف: محمد بن يوسف الصالحی الشامی،ناشر: دار الكتب العلمیہ بيروت لبنان