وفد خفاف بن نضلہ مدینہ منورہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا
ان کا پورا نام خفاف بن نضلہ بن عمرو بن بھدلہ الثقفی ہے جب یہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے انھیں وفد میں آنے اور اشعار گوش گزار کرنے کا شرف حاصل ہے۔
انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺمجھے کیا فرماتے ہیں کہ میں کسی قریشی کے ہاں اتروں یا کسی انصاری کے ہاں یا قبیلہ اسلم کے ہاں یا قبیلہ غفار کے ہاں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے خفاف راستے سے پہلے رفیق کو تلاش کرو تاکہ اگر کوئی حادثہ پیش آئے تو وہ تمھاری مدد کرے اور تم اس کی طرف محتاج ہو تو وہ تمھاری رفاقت کرے۔[1]
انھوں نے جو اشعار کہے وہ یہ ہیں
إِنِّي أَتَانِي فِي الْأَنَامِ مُسَاعِدٌ ... مِنْ جِنِّ وَجْرَةَ كَانَ لِي وَمُوَاتِي
خواب میں میرے پاس وجرہ کا ایک جن آکر بتانے لگاکاموں میں خرابی ہے،
يَدْعُو إِلَيْكَ لَيَالِيًا وَلَيَالِيَا ... ثُمَّ احْزَأَلَّ وَقَالَ لَسْتُ بِآتِي
وہ کئی کئی راتیں مجھے آپ کی طرف بلاتا رہا پھر سکڑ کر کہنے لگا تو آنے والا نہیں
فَرَكِبْتُ نَاجِيَةً أَضَرَّ بُنَيَّهَا ... جَمْرٌ تَخُبُّ بِهِ عَلَى الْأَكَمَاتِ
پھر میں اونٹ پر سوار ہوا جس کی پیٹھ کو انگارے سے اذیت دی گئی اس کے ذریعے وہ ٹیلوں پر دوڑتا رہا
حَتَّى وَرَدْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ جَاهِدًا ... كَيْمَا أَرَاكَ فَتُفْرِجَ الْكُرُبَاتِ
میں کوشش کرتا ہوا مدینہ میں حاضر ہوا کہ زیارت اقدس سے مشرف ہوں تو حضور ﷺ میری سب مشکلیں کھول دیں۔
رسول اﷲ ﷺ نے اُن کی عرض پسند کی اور تعریف کرتے ہوئے فرمایا بعض باتیں جادو کی سی ہوتی ہیں اور بعض اشعار حکم و امثال کی طرح ہوتے ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اسد الغابہ جلد سوم صفحہ 692 ،ابن اثیر،المیزان ناشران کتب لاہور
  2. دلائل النبوۃ للبیہقی جماع ابواب المبعث،سبب اسلام خفاف بن نضلہ،دارالکتب العلمیہ بیروت