وفد غسان رمضان المبارک 10ھ میں بارگا رسالت میں حاضر ہوا
وفد غسان میں 3 افراد تھے انھوں نے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں تحائف دیے اور یہ اپنے وطن واپس لوٹ گئے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں اشاعت اسلام میں کامیابی نہ ہوئی ان میں سے دو پہلے وفات پا گئے ایک اس وقت زندہ تھے جب ابو عبیدہ بن جراح نے شام کو فتح کیا تھا۔ غسان ایک چشمے کا نام ہے جہاں ازد قبیلے کے لوگ اترے تھے اسی سے منسوب ہو کر غسانی کہلائے۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. المواہب اللدنیہ، جلد اول، صفحہ 676، فرید بکسٹال لاہور
  2. رحمۃ للعالمین، قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری، جلد اول، صفحہ 189، مرکز الحرمین الاسلامی فیصل آباد