وفد مزینہ
وفد مزینہ قبیلہ مضر کا سب سے پہلا وفد رجب 5ھ میں حاضر ہوا ۔
اس وفد کے سربراہ نعمان بن مقرن کہتے ہیں کہ ہمارے قبیلہ مزینہ کے چار سو آدمی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ان کا، ان کے گھروں میں رہنے کو ہی ہجرت قرار دیا گیا اور فرمایا تم جہاں رہو مہاجر ہو۔ اس کے علاوہ اس وفد میں خزاعی بن عبد نہم، بلال بن حارث، ابو اسماء، اسامہ، عبید اللہ بن بردہ، عبد اللہ بن درہ، بشر بن المتحفر، دکین بن سعید اور عمرو بن عوف بھی شامل تھے۔ جب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر! تم ان لوگوں کو کچھ تحفہ عنایت کرو۔ عمر نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میرے گھر میں بہت ہی تھوڑی سی کھجوریں ہیں۔ یہ لوگ اتنے قلیل تحفہ سے شاید خوش نہ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اے عمر! جاؤ ان لوگوں کو ضرور کچھ تحفہ عطا کرو۔ ارشادِ نبوی سن کر عمر ان چار سو آدمیوں کو ہمراہ لے کر مکان پر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ مکان میں کھجوروں کا ایک بہت ہی بڑا تودہ پڑا ہوا ہے آپ نے وفد کے لوگوں سے فرمایا کہ تم لوگ جتنی اور جس قدر چاہو ان کھجوروں میں سے لے لو۔ ان لوگوں نے اپنی حاجت اور مرضی کے مطابق کھجوریں لے لیں۔ نعمان بن مقرن کا بیان ہے کہ سب سے آخر میں جب میں کھجوریں لینے کے لیے مکان میں داخل ہوا تو مجھے ایسا نظر آیا کہ گویا اس ڈھیر میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی ہے۔
یہ وہی نعمان بن مقرن ہیں۔ جو فتح مکہ کے دن قبیلہ مزینہ کے علم بردار تھے یہ اپنے سات بھائیوں کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ آئے تھے عبدﷲ بن مسعود فرمایا کرتے تھے کہ کچھ گھر تو ایمان کے ہیں اور کچھ گھر نفاق کے ہیں اور آل مقرن کا گھر ایمان کا گھر ہے۔[1][2]