وفد ہذیم
وفد ہذیم یعنی وفد بنو سعد ہذیم 9ھ میں بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا۔
یہ قبیلہ قضاعہ کی ایک شاخ ہے جس وقت یہ مسجد نبوی میں پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک جنازہ پڑھا رہے تھے انھوں نے آپس میں فیصلہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچنے سے پہلے ہمیں کوئی کام نہیں کرنا لہذا جنازہ میں شریک ہونے کی بجائے ایک طرف بیٹھ گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جنازہ سے فارغ ہوئے تو انھیں بلایا اور پوچھا کیا تم مسلمان ہو؟ جواب دیا جی ہاں تو فرمایا اپنے بھائی کے لیے دعا میں کیوں شریک نہیں ہوئے۔ عرض کی ہم سمجھتے تھے کہ بیعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پہلے ہم کوئی کام کرنے کے مجاز نہیں۔ فرمایا جس وقت تم نے اسلام قبول کیا اسی وقت سے تم مسلمان ہو۔ اتنے میں وہ شخص بھی آ پہنچا جسے سواریوں کے پاس بٹھا آئے تھے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یہ ہمارا سب سے چھوٹا ہے اس لیے ہمارا خادم ہے۔ آپ نے فرمایا جی ہاں چھوٹا اپنے بزرگوں کا خادم ہوتا ہے۔ اللہ اسے برکت دے اس دعا کی برکت سے وہ چھوٹا اس قوم کا امام اور سب سے زیادہ قرآن کا سمجھنے والا ہو گیا۔ جب یہ وفد لوٹ کر وطن گیا تو سارا قبیلہ مسلمان ہو گیا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ رحمۃ للعالمین، جلد اول، صفحہ 186، قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری