والس متھیاس
والس متھیاس انگریزی:Wallis Mathias (پیدائش: 4 فروری 1935ء کراچی، سندھ) | (وفات: 1 ستمبر 1994ء کراچی، سندھ) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہے[1] انھوں نے پاکستان کی طرف سے 1955-62ء کے عرصے میں 21 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ وہ غیر مسلم تھے اور انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے پہلے غیر مسلم کھلاڑی کا اعزاز رکھتے ہیں۔ ان کا تعلق کراچی سے تھا اور وہ گاون کمیونٹی کا حصہ تھے۔ انھوں نے اپنی تعلیم سینٹ پیٹرک ہائی اسکول سے مکمل کی۔
فائل:Walis mithies.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | 4 فروری، 1935، کراچی، برطانوی راج | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 1 ستمبر، 1994،کراچی، سندھ، پاکستان (59 سال 209 دن کی عمر میں) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 23) | 7 نومبر 1955 بمقابلہ نیوزی لینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 16 اگست 1962 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 13 جون 2016 |
ابتدائی دور
ترمیمکراچی جم خانہ کے ایک پورٹر کے بیٹے والس میتھائس 4 فروری 1935ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی' نیشنل بینک آف پاکستان اور سندھ کی طرف سے کرکٹ کھیلی۔ ان کی ایک بڑی خوبی ایک جارحانہ بیٹسمین کے طور پر تو تھی ہی مگر ان کا ایک بڑا خاصا ان کی فیلڈنگ تھی۔ پاکستان کے میڈیم پیسر اس دور میں سلپ میں کیچز دینے کے خواہش مند تھے اور والس میتھائس نے اپنے مضبوط ہاتھوں سے ان کی اس خواہش اور مقصد کو بھرپور انداز میں قبولیت بخشی۔ انھوں نے بلاشبہ بہت شاندار کیچز پکڑے۔ ان کی اس مہارت سے پاکستان کو بہت سے مواقع پر خاصی مدد ملی۔ بعد ازاں نیٹ پریکٹس کے دوران میں کی انگلی میں چوٹ لگی جس سے ان کا کردار فیلڈنگ میں محدود ہو گیا۔ انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی مصروفیات جاری رکھی اور 1965-66ء میں ریلوے گرینز کے خلاف کراچی بلیوز کی طرف سے ناقابل شکست 278 رنز بنائے۔ 1969-70ء میں وہ نیشنل بینک کے پہلے کپتان بنے اور کوچ' سلیکٹر اور منیجر بننے سے پہلے 1975-76ء تک کرکٹ کھیلتے رہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں آمد
ترمیموالس میتھائس کو 1955ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈھاکہ میں منعقدہ سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ انھوں نے بیٹنگ میں 7ویں نمبر پر کھیلتے ہوئے ناقابل شکست 41 رنز بنائے اس کے بعد 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ میں وہ ناکام رہے۔ تاہم اسی سیزن میں انھیں ویسٹ انڈیز کے دورے میں پاکستان کی ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ کنگسٹن اوول کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے بائولرز کے سامنے محض 106 رنز پر زمین بوس ہو گئی جس میں والس میتھائس کے 17 رنز غنیمت تھے تاہم پورٹ آف سپین کے دوسرے ٹیسٹ میں ان کا بلا رنز انگلنے میں مصروف رہا اور انھوں نے 11 چوکوں کی مدد سے 73 رنز کی باری کھیلی تاہم دوسری اننگز میں ان کا حصے میں صرف 10 رنز آئے لیکن تیسرے ٹیسٹ منعقدہ سبینہ پارک کنگسٹن میں وہ ایک بار پھر ٹیم کی مدد کو آئے۔ اس مرتبہ 10 چوکوں کی مدد سے 77 رنز کی عمدہ اننگز کھیل گئے اور دوسری باری میں 19 رنز ہی جوڑ سکے۔ چوتھے ٹیسٹ میں 16 اور 18 رنز کے ساتھ وہ جدوجہد میں مصروف دکھائی دیے۔ پانچویں ٹیسٹ میں بھی وہ متاثر نہ کرسکے۔ انھیں 1958-59ء میں ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان میں انھیں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں 16 رنز ہی بنا پائے تاہم ڈھاکہ کے دوسرے ٹیسٹ کو ان کے یادگار ٹیسٹوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ پہلی اننگ میں پاکستان کی ٹیم 145 رنز ان کے 64 رنز سب سے زیادہ تھے[2] اسی طرح دوسری اننگ میں 145 کے مجموعی سکور میں والس میتھائس کا حصہ 45 تھا اور پاکستان نے اس کم سکورنگ میچ میں ویسٹ انڈیز کو 41 رنز سے شکست دی تھی جو بالترتیب دونوں اننگز میں 76 اور 172 رنز تک محدود رہی تھی۔ فضل محمود 12 وکٹوں کے ساتھ بائولنگ کے شعبے میں فتح گر کا کردار ادا کر چکے تھے۔ سیریز کے آخری ٹیسٹ میں لاہور کے مقام پر ویسٹ انڈیز کی شاندار کارکردگی سامنے آئی۔ والس میتھائس دونوں اننگز میں 14 اور 9 تک محدود رہے۔ پاکستان کو اس ٹیسٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 1959-60ء میں آسٹریلیا نے پاکستان کا دورہ کیا۔ ڈھاکہ کے پہلے ٹیسٹ میں والس میتھائس کے حصے میں 4 اور 1 رنز ہی آئے۔ اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں بھی وہ 43 اور 13 رنز بنا سکے۔ 1960-61ء میں بھارت کے دورے میں ایک بار پھر والس میتھائس ٹیم کے ساتھ تھے۔ بمبئی کے پہلے ٹیسٹ میں وہ کوئی قابل ذکر باری تخلیق نہ کرسکے تاہم دوسرے ٹیسٹ میں خانپور کے مقام پر ان کے 37 اور 46 رنز عمدہ کارکردگی کا آئینہ دار تھے تاہم تیسرے ٹیسٹ میں کلکتہ کے مقام پر واحد اننگ میں وہ 8 رنز کی بنا سکے جبکہ چوتھے ٹیسٹ میں وہ مدراس (اب چنئی) کے مقام پر 49 رنز کی عمدہ اننگز دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی تاہم آخری ٹیسٹ میں دہلی کے مقام پر ان کی جدوجہد صرف 10 رنز تک ہی طوالت اختیار کرسکی۔ اس یادگار دورے کے بعد 1961-62ء میں انگلینڈ کے خلاف لاہور کے پہلے ٹیسٹ میں 3 اور 32 رنز بنانے کے بعد انھیں سیریز کے بقیہ ٹیسٹوں میں ڈراپ کر دیا گیا۔ اس کے بعد 1962ء میں پاکستان نے انگلستان کا دورہ کیا۔ برمنگہم کے پہلے ٹیسٹ میں 21 اور 4' دوسرے ٹیسٹ میں لاڈرز کے مقام پر 15 اور 1 رنز تک محدود رہنے کے بعد یہ ان کی آخری سیریز ثابت ہوئی۔
اعداد و شمار
ترمیموالس میتھائس نے 21 ٹیسٹ کی 36 اننگز میں 3 بار ناٹ آئوٹ رہ کر 783 رنز سکور کیے۔ 77 ان کا سب سے زیادہ بہترین سکور تھا۔ ان کی بیٹنگ اوسط 23.72' 3 نصف سنچریاں ان کے ریکارڈ کا حصہ تھیں۔ 22 کیچز بھی ان کی کارکردگی کا آئینہ دار تھے۔ اسی طرح فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھوں نے 146 میچز میں شرکت کی۔ 206 اننگز میں 37 دفعہ ناٹ آئوٹ رہے اور انھوں نے مجموعی طور پر 7520 رنز سکور کیے۔ 278 ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور تھا جبکہ بیٹنگ اوسط 44.49 تھی۔ 16 سنچریاں اور 41 نصف سنچریاں ان کے اعلیٰ کھیل کی آئینہ دار تھی۔ 130 کیچز بھی ان کے ریکارڈ میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے 40.92 رنز کی اوسط سے 13 وکٹ بھی لے رکھے تھے۔
وفات
ترمیموالس میتھائس یکم ستمبر 1994ء کو کراچی کے مقام پر 59 سال 209 دن کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔