ولیم دوم انگلستان کا دوسرا نارمن بادشاہ جب کہ تختِ انگلستان پر بیٹھنے والا 20 واں بادشاہ تھا۔ اُس کا اقتدار اپنی آبائی ریاست نارمنڈی پر بھی قائم تھا جب کہ اُس کے حلقہ اثر میں سکاٹ لینڈ بھی شامل تھا۔ ویلز کی کاؤنٹی اُس کے مکمل قبضہ میں آنے سے آزاد رہی۔ وہ ولیم فاتح کا تیسرا بیٹا تھا اور عُرفِ عام میں ولیم روفس کے نام سے جانا جاتا تھا۔ چوں کہ روفس لاطینی زبان میں سرخ کو کہا جاتا ہے اس لیے گمان کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے تلخ رویہ یا پھر بالوں کی سرخ رنگت کے باعث روفس کے نام سے جانا جاتا ہو گا۔ [3][4]

ولیم دوم
William II
(انگریزی میں: William II of England ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہ انگلستان (مزید...)
دور حکومت 9 ستمبر 1087 –
2 اگست 1100
تاج پوشی 26 ستمبر 1087[1]
معلومات شخصیت
پیدائش c. 1056
نورمینڈی، فرانس
وفات 2 اگست 1100(1100-08-02) (عمر 43–44)
نیو فارسٹ، انگلستان
مدفن ونچیسٹر کیتھیڈرل   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات حادثاتی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ولیم فاتح
والدہ Matilda of Flanders
بہن/بھائی
نورمینڈی کا رچرڈ ،  ہنری اول شاہ انگلستان [2]  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خاندان نورمینڈی   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ بادشاہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولیم دوم کا مزاج نہایت پیچیدہ تھا، وہ جنگ لڑنے میں بھی ماہر تھا اور اشتعال انگیز بھی تھا۔ اُس نے نہ تو شادی کی اور نہ ہی اُس کی اولاد ہوئی، اس بنا پر اُس کے ہم عصر مؤرخین اُس پر ہم جنس پرستی کا الزام بھی دھرتے ہیں۔[5] وہ دورانِ شکار تیر لگنے سے ہلاک ہوا۔ اُس کی ہلاکت کے متعلق اُس کے قریبی رفقاء بالخصوص اُس کے چھوٹے بھائی ہنری اوّل پر شبہ کیا جاتا ہے لیکن اس شبے کا کوئی ٹھوس تاریخی شواہد دستیاب نہیں[6]، تاہم اُس کے مرنے پر ہنری اوّل نے فوری طور پر اپنی بادشاہی کا اعلان کر دیا جس سے یہ معاملہ مشکوک ہو جاتا ہے۔[7]

ایک انگریز مؤرخ فرینک بارلو (وفات: 2009ء) کا ولیم دوم کی شخصیت کے متعلق یہ بیان ہے کہ وہ ایک بدتمیز، شیطان صفت سپاہی تھا۔ اُس میں کسی قسم کا فطری وقار مفقود تھا اور وہ سماجی افضلیت سے بھی بے بہرہ تھا۔ وہ بے ذوق ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی مذہبی تقویٰ اور اخلاقیات کے تکلف سے بھی آزاد تھا۔ بُرائی بالخصوس ہوس اور بدکاری اُس کی خصوصیات تھیں۔

تاہم ان برائیوں کے پہلو بہ پہلو وہ ایک عاقل حاکم اور فاتح جرنیل بھی تھا۔ بارلو لکھتا ہے:

اُس کی بہادرانہ خوبیاں اور کارنامے بالکل واضح تھے۔ اُس نے اِنگلینڈ میں اچھی ترتیب اور تسلی بخش اِنصاف کو برقرار رکھا تھا اور نارمنڈی میں امن کو بہترین صورت میں بحال کیا تھا۔ اُس نے ویلز میں اینگلو نارمن بالادستی کو بڑھایا، اسکاٹ لینڈ کو مضبوطی سے اپنے زیرِ فرمان لایا، مین (فرانس کا صوبہ) کا قبضہ حاصل کیا، اور ویکسین (شمالی فرانس کی تاریخی کاؤنٹی) پر دباؤ برقرار رکھا۔[8]

ابتدائی حالات

ترمیم

ولیم دوم کی درست تاریخ پیدائش نامعلوم ہے تاہم مؤرخ بارلو اُس کا سالِ پیدائش 1060ء بیان کرتا ہے۔[9] باپ ولیم اوّل وائی کنگ قوم سے تعلق رکھتا تھا اور ریاست نارمنڈی کے پہلے نواب اور نارمنز کے بانی رولو کی اولاد سے تھا، اور ماں ماٹيلڈا فرانس کے قدیم شاہی خاندان فلانڈر سے متعلق تھی۔ وہ چار بیٹوں میں تیسرا بیٹا تھا۔ سب سے بڑا رابرٹ تھا جو ولیم اوّل کی وفات پر رابرٹ دوم کے لقب سے نارمنڈی کا نواب ہوا، رابرٹ کے بعد رچرڈ تھا جب کہ ہنری (جو ہنری اوّل کے لقب سے تختِ انگلستان کا مالک ہوا) اُس کا سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ ولیم اوّل نے وفات پائی تو اُس کی آبائی سلطنت نارمنڈی کی نوابی بڑے بیٹے رابرٹ دوم کے حصہ میں آئی تھی، دوسرا بیٹا رچرڈ 1075ء میں ہی دورانِ شکار مر گیا تھا اس لیے انگلستان کا تخت و تاج ولیم دوم کے حصہ میں آ گیا۔[10]

ولیم کی بہنوں کی تعداد پانچ یا چھ بیان کی جاتی ہے لیکن ان میں سے ایڈیلیزا اور میٹلڈا کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ واقعی اپنا تاریخی وجود رکھتی تھیں یا نہیں، البتہ چار بہنوں کے بارے میں مؤرخین متفق ہیں۔

عدیلہ: اس کا نکاح فرانسیسی ریاست بلوئس کے نواب اسٹیفن دوم ہنری سے ہوا تھا۔

سیسیلیہ: یہ دُنیا داری اور شاہی لوازمات ترک کر کے راہبہ بن گئی تھی۔

اگاتھا: اس نے تمام عمر شادی نہ کی۔

کونسٹانس: اس کا نکاح شمال مغربی فرانس کی ایک ریاست بریتانیہ کے نواب آلان چہارم سے ہوا تھا۔[11]

تاریخی دستاویزات سے اس امر کی نشان دہی ہوتی ہے کہ ولیم اوّل کے تین زندہ بچ جانے والے بیٹوں کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے۔ ولیم کے ایک ہم عصر وقائع نگار اردریک ویتالیس (وفات: 1142ء) نے 1077ء یا 1078ء میں لائگلی (نارمنڈی) کے مقام پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں لکھا ہے:

ولیم اور ہنری نے بڑھتی ہوئی بوریت سے عاجز آ کر اپنے بڑے بھائی رابرٹ کے ساتھ شرارت کرنے کا فیصلہ کیا اور بالائی گیلری سے اُس کے سر پر چیمبر پاٹ (حاجتی) پھینک دیا[12]۔ برتن میں پڑا گند رابرٹ پر جا گرا۔ رابرٹ کو اس واقعے سے شرمندگی بھی ہوئی اور وہ چھوٹے بھائیوں کی اس نادانی پر سخت اشتعال میں بھی آ گیا۔ نتیجتاً ایک جھگڑا اُٹھ کھڑا ہوا، آخر اُن کے والد ولیم اوّل کو امن بحال کرنے کے لیے بیچ بچاؤ کرنا پڑا۔[13]

12 ویں صدی کے مؤرخ ولیم آف مالمسبری کے مطابق، ولیم روفس بہتر صورت کا حامل تھا۔ اُس کے بال پیلے تھے، چہرہ کھلا کھلا تھا، دونوں آنکھوں کی رنگت جداگانہ تھی اور وہ حیرت انگیز طاقت کا حامل بھی تھا۔ وہ بہت لمبے قد کا مالک نہ تھا، اور اُس کا پیٹ بہت زیادہ پیش بڑھا ہوا بھی تھا۔[14]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Tout An Advanced History of Great Britain from the Earliest Times to 1918. p. 94
  2. عنوان : Kindred Britain
  3. ولیم روفس، از فرینک بارلو،صفحات 11–12، دوسرا ایڈیشن، ییل یونیورسٹی پریس، سالِ اشاعت 2000ء
  4. صرف ایک مؤرخ ایسا ہے جس نے ولیم دوم کا نام ولیم روفس کی بجائے ولیم لانگز ورڈ بیان کیا ہے۔ حوالہ کے لیے دیکھیے: کنگ روفس: دی لائف اینڈ مرڈر آف ولیم ٹو آف انگلینڈ، ایما میسن، صفحہ 10
  5. کنگ روفس، ایما میسن، صفحہ 16
  6. کنگ روفس، ایما میسن، صفحات 9–11
  7. "ولیم روفس"۔ Historic UK (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2024 
  8. "ولیم دوم (عرف ولیم روفس) شاہ انگلستان 1060ء تا 1100ء"۔ آکسفورڈ ڈکشنری آف نیشنل بائیوگرافی (بزبان انگریزی)۔ doi:10.1093/ref:odnb/9780198614128.001.0001/odnb-9780198614128-e-29449۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2024 
  9. کنگ روفس، ایما میسن، صفحہ 3
  10. ولیم فاتح: انگلستان پر نارمن اثرات، ڈیوڈ چارلس ڈگلس، صفحہ 393
  11. ولیم فاتح: انگلستان پر نارمن اثرات، ڈیوڈ چارلس ڈگلس، صفحہ 395
  12. بارلو اس خیال کا اظہار کرتا ہے کہ ولیم اور ہنری نے شاید رابرٹ پر پیشاب کیا تھا۔
  13. ولیم روفس، از فرینک بارلو،صفحات 33–34
  14. ہسٹری آف دی نارمن کنگز، ولیم آف مالمسبری، صفحہ 70