ٹیلی فون انٹرویو
ٹیلی فون انٹرویو (انگریزی: Telephone interview) اکثر آجرین کی جانب سے بھرتی کے دوران لیا جاتا ہے۔ اس طرح کے انٹرویو سے آجرین امیدواروں کو مطلوبہ معیاروں کے حساب سے منتخب کر سکتے ہیں، جیسے کہ تجربہ، قابلیت، متوقع تنخواہ وغیرہ عہدے اور کمپنی کی مناسبت سے واجب ہو سکتے ہیں۔ ٹیلی فون انٹرویو آجرین کا قیمتی وقت اس طرح سے بچاتا ہے کہ وہ غیر موزوں امیدواروں کو لوگوں کو بھرتی کرنے کے اولین دور ہی سے الگ کر دیں۔[1] آجرین ٹیلی فون انٹرویو کو ایک طے شدہ انٹرویو کے طور پر انجام دیتے ہیں۔[2] سوالات عمومًا زیر غور عہدے سے مناسبت رکھتے ہیں۔ حالانکہ ٹیلی فون انٹرویو سے کسی راست رابطہ قائم ہونا ضروری نہیں ہے، تاہم ایسا ہونے آگے امکانات موجود ہے جب کمپنی سنجیدگی سے کسی امیدوار کو ملازمت دینے پر غور کرے۔ ٹیلی فون انٹرویو کم خرچ تکنیک ہے۔[3]
تحقیقاتی صحافت یا راست نشریہ میں میں کئی ٹیلی فون انٹرویو کا سہارا لیا جاتا ہے۔ کئی بار مشاہیر، برسر آوردہ یا خبر ساز شخصیات ٹیلی فون انٹرویو کا سہارا لیتی ہیں۔[4] کئی بار تنازعات کے وقت بھی لوگ وقت اور سہولت کی خاطر ٹیلی فون انٹرویو کا سہارا لیتے ہیں۔[5]
ٹیلی فون انٹرویو میں موبائل فون، واٹس ایپ کال، کانفرنس کال وغیرہ سبھی شامل ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 09 جولائی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 25 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 17 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2019
- ↑ "بارک اوبامہ کے سوتیلے بھائی مالک اوبامہ صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کو دیں گے ووٹ– News18 Urdu"۔ urdu.news18.com
- ↑ news and media۔ "اس ٹی وی آرٹسٹ سے اوڈیشن میں کہا گیا، رول چاہیئے تو، کپڑے اتارو"۔ www.etemaaddaily.com