واٹس ایپ
واٹس ایپ (WhatsApp) اسمارٹ فونز کے لیے ایک ملکیتی کراس پلیٹ فارم فوری پیغام رسانی کی ایک خدمت ہے۔ ٹیکسٹ پیغام رسانی کے علاوہ، صارفین ایک دوسرے کو تصاویر، ویڈیو اور صوتی پیغامات بھی بھیج سکتے ہیں۔ کلائنٹ سافٹ ویئر گوگل اینڈروئیڈ، بلیک بیری، ایپل آئی او ایس، منتخب نوکیا سیریز 40، سمبئین، منتخب نوکیا آشا پلیٹ فارم اور مائیکروسافٹ ونڈوز فون کے لیے دستیاب ہے۔
تیار کردہ | میٹا پلیٹ فارمز انکارپوریٹڈ |
---|---|
مستحکم اشاعت | |
آپریٹنگ سسٹم | ایپل آئی او ایس, گوگل اینڈروئیڈ, بلیک بیری اشتغالی نظام, نوکیا سیریز 40, نوکیا آشا پلیٹ فارم, سمبئین, اور مائیکروسافٹ ونڈوز فون |
دستیاب زبانیں | کثیر لسانی |
صنف | فوری پیغام رسانی |
اجازت نامہ | ملکیتی سافٹ ویئر |
ویب سائٹ | www |
تاریخ
ترمیموٹس ایپ کی بنیاد دو سابقہ یاہو ملازمین جین کوم اور ان کے ساتھی برائن ایکٹن نے رکھی۔ دونوں نے ستمبر 2014 کو یاہو کی ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد جنوبی امریکا کا دورہ کیا اور یہاں فراغت کا وقت گزارہ۔ اس دوران انھوں نے فیس بک میں ملازمت کے لیے دوخواست بھیجی جس کو قبول نہیں کیا گیا۔ اسی دوران 2009 میں جین کوم نے اپنے لیے آئی فون خریدا اور اس میں موجود ایپ سٹور سے بہت متاثر ہوئے۔ یہیں انھیں خیال آیا کہ صرف انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہوئے آپس میں سٹیٹس شیئر کرنے کے لیے ایک ایپ بنائی جا سکتی ہے جو موبائل فون میں انقلاب پیدا کر دے گی۔ اپنے ایک دوست کے مشورے سے انھوں نے ایک روسی موبائل ڈویلپر آئیگو سولومینکوف سے رابطہ کیا اور فوراً ایپ کا نام وٹس ایپ تجویز کیا جو انگریزی لفظ Whats Up کے بہت قریب ہے۔ یہاں پر جین کوم نے اپنی سالگرہ کے دن امریکی ریاست کیلیفورنیامیں وٹس ایپ انکارپوریشن کی بنیاد رکھی ۔
فیس بک کو فروخت
ترمیم19 فروری، 2014ء کو فیس بک امریکا نے اعلان کیا لہ وہ واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالر کے عوض حاصل کر رہی ہے۔[1]
سماجی روابط کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے موبائل پر پیغام رسانی کی مقبول ایپلیکیشن وٹس ایپ کو 19 ارب ڈالرز میں خرید لیا ہے۔ وٹس ایپ دور حاضر کے نوجوانوں میں مقبول ایپلیکیشن ہے اور اس کے 45 کروڑ صارف ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنے ایک بیان میں وٹس ایپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے اسے ’ناقابل یقین حد تک قابل قدر‘ قرار دیا ہے۔ یہ فیس بک کی اب تک کی سب سے بڑی خریداری ہے۔ اس سے قبل فیس بک کا سب سے بڑا سودا 2012 میں انسٹاگرام کی خریداری تھا جس کے لیے اس نے ایک ارب ڈالر ادا کیے تھے۔ وٹس ایپ موبائل پر مختصر پیغامات کا خرچ بچاتے ہوئے صارف کو انٹرنیٹ کی مدد سے پیغامات بھیجنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس روزانہ دس لاکھ نئے صارف رجسٹر ہو رہے ہیں۔ اس ایپلیکیشن کا ایک مفت ورژن عام استعمال کے لیے دستیاب ہے جبکہ یہ کاروباری ورژن میں صارفین سے ایک ڈالر سالانہ وصول کرتی ہے۔ فیس بک اور وٹس ایپ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت فیس بک چار ارب ڈالر نقد اور 12 ارب ڈالر اپنے حصص کی شکل میں ادا کرے گی جبکہ تین ارب ڈالر حصص کی شکل میں بعد ازاں واٹس ایپ کے بانیوں اور ملازمین کو دیے جائیں گے۔ وٹس ایپ کے بانی جین کوم فیس بک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن بھی بن جائیں گے۔ اس معاہدے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ وہ اس کمپنی کو ’خود مختار‘ طریقے سے چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مارک اور فیس بک سے شراکت کے خیال پر بہت پرجوش ہیں اور اسے ایک اعزاز تصور کرتے ہیں۔‘ وٹس ایپ کے کل ملازمین کی تعداد 50 کے لگ بھگ ہے اور مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد ایک ارب ہو سکتی ہے لیکن انھوں نے اس ایپلیکیشن کے انٹرفیس کو اشتہارات کے لیے پیش کرنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا اور کہا کہ ان کے خیال میں پیغام رسانی کے ایسے نظام میں پیسہ بنانے کے لیے اشتہارات بہترین طریقہ نہیں۔ جب یہ سودا تکمیل کو پہنچ جائے گا تو واٹس ایپ کے بانی جین کوم اور ان کے ساتھی برائن ایکٹن سیلیکون ویلی کے ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے۔
بین الاقومی مقبولیت
ترمیموٹس ایپ اس وقت دنیاکی سب سے مقبول موبائل انٹرنیٹ میسجنگ سروس ہے۔ فروری 2016 میں وٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ اس کے ماہانہ فعال صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے، یعنی اس وقت دنیامیں ہر ساتواں انسان وٹس ایپ کا صارف ہے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Facebook to Acquire WhatsApp"۔ 19 February 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں February 2014 اصل تحقق من قيمة
|url=
(معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020 - ↑ WhatsApp reaches a billion monthly users - BBC News
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر واٹس ایپ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |