ٹیکس چوری
ٹیکس چوری (انگریزی: Tax evasion) ایک غیر قانونی طریقہ ہے جس کے ذریعے افراد، کمپنیاں اور ادارہ جات ٹیکس یا محصول کی ادائیگی سے بچتے ہیں وہ اپنی آمدنی کو حد درجہ محدود انداز میں بیان کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا ادا کردہ ٹیکس مطلوبہ رقم سے کافی کم ہوتا ہے۔ یہ ایک مالی جرم جو عالمی سطح پر رائج ہے، باوجود اس کے کہ مختلف ملکوں میں اس پر سخت سزائیں اور جرمانے لگائے جاتے ہیں۔
ٹیکس چوری اکثر دانستہ ہوتی ہے جس میں ادا کنندہ ٹیکس کے ارباب مجاز کے رو بہ رو غلط معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ادا شدنی ٹیکس کافی کم ہوتا ہے۔ مختلف شکلوں میں آمدنی کا کم تر افشا، منافع و مالی فائدوں کا کم تر بیان یا پھر استثنائی رقم کا ضرورت سے زیادہ بیان شامل ہے۔
بھارت میں ٹیکس چوری
ترمیمبھارت میں مالی سال 18-2017 (نومبر 2017 کے اختتام تک) انکم ٹیکس محکمہ نے 2225 معاملات میں متعدد جرائم کے لیے قانونی چارہ جوئی کی شکایتیں درج کرائیں، جبکہ اس کے مقابلہ اس سال میں اسی مدت میں یہ معاملات 784 ہیں یعنی اس میں 184 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2018ء کے مالی سال (نومبر 2017 کے اختتام تک) یہ محکمہ کے ذریعہ یک جا کی گئی شکایات کی تعداد آنے والے اسی سال میں اسی مدت میں 575 معاملات کے مقابلہ 1052 ہیں یعنی 83 فی صد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ چلانے کے لیے مختلف نوعیت کے جرائم کو اس وقت یک جا کیا جاتا ہے، جب خطا کار اپنے جرم کا ارتکاب کر لیتا ہے اور مقررہ شرائط کے مطابق فیس کی ادائیگی کرتا ہے۔[1]
پاکستان میں ٹیکس چوری
ترمیماقوام متحدہ کے ادارہ معاشی اور سماجی کمیشن نے پاکستان میں سالانہ 540 ارب روپے کی چوری کی نشان دہی 2019ہ میں کی ہے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ٹیکس چوری سے معیشت کو سالانہ 1.8 فیصد کا نقصان ہو رہا ہے۔پاکستان کا ٹیکسوں کا نظام مساوی نہیں۔رپورٹ کے مطابق با اثر طبقات ٹیکسوں کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ پاکستان کو اپنی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا ہوگا۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "انکم ٹیکس چوری کرنے والے 2225 افراد کے خلاف کی گئی کاروائی"۔ 19 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2019
- ↑ پاکستان میں سالانہ 540 ارب کی ٹیکس چوری