محصولِ آمدنی یا مالیۂ آمدنی (انگریزی: Income tax) افراد یا دیگر موجودات (محصول ادا کنندگان پر لگایا جانے والا ایک محصول یا ٹیکس ہے، جسے عرف عام میں انکم ٹیکس کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ محصول کسی ایک شرح محصول کی مناسبت سے قابل محصول آمدنی یا منافع جات پر عائد ہوتا ہے۔ محصول کی شرحیں نوعیت اور خصوصیات کے حساب سے ہر محصول ادا کنندے کے لیے مختلف ہو سکتے ہیں۔

مثلًا بھارت جیسے ملک میں خواتین کو محصول کی شرح مردوں کے مقابلے کم ہے۔ ذہین بچے جو خود کسی خاص ہنر کی وجہ سے آمدنی کا ذریعہ بنتے ہیں، وہ بھی ایک الگ زمرے میں آتے ہیں۔ کمپنی اور غیر سرکاری ادارہ جات ایک الگ وجود رکھتے ہیں۔ غیر منقسم ہندو خاندان محصول آمدنی کی غرض سے ایک اکائی تصور کی جاتی ہے اور خاندان کی آمدنی کا دار و مدار کرتا یا صدر خاندان ہوتا ہے۔

محصول آمدنی مختلف ملکوں میں مختلف کھاتہ نویسی کے سالوں کے حساب سے ہوتا ہے۔ مثلًا کچھ ملکوں میں ایک سال جنوری سے دسمبر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بھارت میں یہ ایک سال کے اپریل سے اگلے سال کی مارچ تک دیکھا جاتا ہے۔

محصول کے حساب کتاب میں استثنائی حد کو بڑا دخل ہے۔ اس حد سے آگے کی آمدنی پر محصول لگ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ الگ الگ آمدنیوں کی الگ حد پر شرحیں طے ہو سکتی ہیں، مثلًا، ڈھائی لاکھ تک استثنا، پانچ لاکھ تک کی آمدنی پر ایک محصول کی شرح اور پانچ لاکھ سے آگے کے محصول پر کچھ شرح۔

محصول آمدنی کئی عنوانات سے وصول کیا جاتا ہے۔ ان میں تنخواہ، جائداد سے آمدنی، بینک سے سود، سرمایوں کا حصول (capital gains)، لاٹری، تجارت و کاروبار وغیرہ شامل ہیں۔

مختلف سیاسی اور معاشی وجوہ سے کسی بھی ملک میں محسول ادا کنندگان کی تعداد بڑھ یا گھٹ سکتی ہے۔ بھارت میں یہ حکومت نے دعوٰی کیا ہے کہ 2016ء میں اعلان کردہ نوٹ بندی کے سبب ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم