پا طفیل
صحافی
21 مئی 1937ء کو شاجہانپور امرتسر (بھارت) کے قریب گائوں میں پیدا ہوئے۔
ہجرت
ترمیمقیامِ پاکستان سے قبل ہی ان کا پورا خاندان سیالکوٹ کے ایک گائوں چٹی شیخاں میں آباد ہو گیا لیکن پیشۂ صحافت سے منسلک ہونے کے باعث لاہور کیا آئے بس پھر لاہور ہی کے ہو کر رہ گئے۔
صحافت
ترمیم۔ انھیں عربی، فارسی، اردو اور انگریزی زبانوں پر مکمل عبور تھا، انھوں نے روزنامہ کوہستان سے اپنی عملی صحافت کا آغاز کیا اور اپنے ہم عصر مولانا کوثر نیازی مرحوم کے ساتھ روزنامہ کوہستان میں مذہبی رپورٹنگ کی، جب قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تحریک کا آغاز ہوا تو اس وقت انھوں نے تمام واقعات کی رپورٹنگ مذہبی جوش و خروش اور خصوصی لگائو کے ساتھ کی، روزنامہ کوہستان سے ہی اداریہ لکھنے کا شوق پیدا ہوا، روزنامہ کوہستان کے بعد روزنامہ مساوات میں بھی اداریہ نویسی کرتے رہے، ان کا شمار روزنامہ جنگ لاہور کے بانی ارکان میں ہوتا تھا۔ روزنامہ جنگ لاہور کا پہلا اداریہ بھی انھیں ہی لکھنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ 40 سال تک روزنامہ جنگ سے اداریہ نویس اور کالم نگار کی حیثیت سے وابستہ رہے، کبھی ادارہ کو نہ چھوڑا۔ انھوں نے ایران، عراق اور افغان جنگ سے متعلق سینکڑوں کی تعداد میں اداریے اور کالم لکھے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام میں جگر کے عارضہ میں مبتلا ہو گئے۔ اُن کا آخری کالم بھی ختمِ نبوت اور گستاخانہ خاکوں سے متعلق تھا جو ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ انھوں نے بین الاقوامی امور اور جنوبی ایشیا کی خارجہ پالیسی سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں مضامین اور اداریے تحریر کیے، سب سے زیادہ افغان جنگ اور ایران عراق جنگ سے متعلق ان کی تحریریں روز نامہ جنگ کے ادارتی صفحہ پر شائع ہوئیں۔ وہ ملا عمر کے ساتھ پاکستانی صحافیوں کی سب سے پہلی ملاقات کرنے والے وفد میں بھی شامل تھے۔ پا طفیل امریکا کی مسلمان مخالف پالیسیوں کے ہمیشہ ناقد رہے۔ ان کے روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے مضامین اور اداریوں کو طویل عرصہ تک ایران کے تعلیمی اداروں میں خصوصی طور پر پڑھایا جاتا رہا۔ متعدد بار ایرانی حکومت نے انھیں خصوصی طور پر ایران بلا کر اپنی وزارتِ خارجہ اور تعلیمی اداروں میں ان کے لیکچرز کا اہتمام کیا جبکہ افغان امور سے متعلق ان کی خصوصی تحریروں کے باعث ملا عمر کے علاوہ افغان قیادت جس میں گلبدین حکمت یار سمیت دیگر رہنما شامل تھے، انھیں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
وفات
ترمیموہ 5 مئی 2021ء کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اپنے رب کے حضور پیش ہو گئے۔