پرتو روہیلہ
پرتو روہیلہ پاکستان کے ایک نامور ادیب اور محقق ہیں
نام
ترمیماردو کے ممتاز محقق، دانشور اور شاعر پرتو روہیلہ کا اصل نام مختار علی خان تھا۔نسبی تعلق حافظ رحمت خان والئی روھیل کھنڈ سے ہونے کے سبب اپنے نام کے ساتھ ہمیشہ روہیلہ بھی لکھتے تھے۔
پیدائش
ترمیم23 ستمبر 1933ء روھیل کھنڈ (یوپی بھارت) کے مشہورشہر بریلی میں ایک پٹھان زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے، مستقر بنوں صوبہ پختونخوا پاکستان تھا،
حالات زندگی
ترمیمپرتو روہیلہ کے بزرگوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔1950 میں خاندان کے ساتھ پاکستان آگئے۔ مستقر بنوں صوبہ پختونخوا تھا۔ اسلامیہ کالج پشاور، لا کالج پشاور اور پشاور یونیورسٹی سے بی اے آنرزایم اے ایل ایل بی کیا۔ مقابلے کے امتحان میں منتخب ہو کر 1957میں پاکستان ٹیکسیشن سروس میں شامل ہوئے جہاں سے 1993 میں بحیثیت ممبر سنٹرل بورڈ آف ریونیو ریٹائر ہوئے۔ چند سال وزیر اعظم معائنہ کمیشن میں بھی رہے۔
وفات
ترمیمپرتو روہیلہ کا 29 ستمبر 2016ء کو طویل علالت کے بعد اسلام آباد پاکستان میں انتقال ہوا۔
اعزازات
ترمیم- 1406ھ میں اکادمی ادبیات پاکستان نے نوائے شب پر ڈاکٹر محمد اقبال ایوارڈ عطا ہوا
- 23 مارچ 1994 کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا
- جبکہ 2008 میں انھیں ستارہ امتیاز بھی عطا کیا گیا تھا۔
تصنیفات
ترمیمملازمت سے سبک دوشی کے بعد انھوں نے غالب کے فارسی مکتوبات کی طرف توجہ دی اور غالب کے سارے فارسی مکتوبات کو انتہائی دل کش اردو میں ترجمہ کر نے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ غالب کے مشکل اشعار کی ایک شرح اور غالب پر چند مقالے بھی ان کی تصنیفات میں شامل ہیں۔