پرومیتھیس
پرومیتھیس (Prometheus) یونانی دیو مالا کا ایک کردار ہے۔ وہ ایک دیوتا تھا جسے انسانوں کے ساتھ ہمدردی کے جرم میں سزا دی گئی۔
یونانی دیومالائی کہانی کے مطابق سب سے بڑا دیوتا زیوس انسانوں کی بری حرکتوں کی وجہ سے نسل انسانی کو سردی سے ختم کر دینا چاہتا تھا، پرومیتھیس کو جب اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے انسانوں کو سردی سے بچانے کے لیے آگ جلانے کا فن سکھایا اور یوں انسان بچ گیا۔ زیوس کو جب اس پورے واقعے کی خبر ہوئی تو اس نے سزا کے طور پر پرومیتھیس کو قفقاز میں ایک چٹان سے بندھوا دیا اور اس پر ایک گدھ چھوڑ دیا جو سارا دن اس کا جگر کھاتا رہتا۔ رات کو پھر اس کو نیا جگر دے دیا جاتا۔ تاکہ آئندہ روز پھر گدھ کھاتا رہے اور اس طرح اسے سزا ملتی رہے۔[1] لیکن پرومیتھیس اپنے کیے پر پچھتایا نہیں۔
پرومیتھیس ظلم اور جبر کے سامنے جرات، بہادری اور تخلیق کی علامت ہے۔
اعترافات
ترمیم- پرومیتھیس کی اس کہانی پر 2300 سال پہلے یونانی ڈراما نگار ایسچلس نے ایک شاہکار ڈراما لکھا۔
- یونانی فلسفی افلاطون نے بھی پرومیتھیس کا بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا۔
- 19 ویں صدی میں جرمن فلسفی اور صحافی کارل مارکس نے اپنے اخبار رہائینش زایتنگ کے پہلے صفحے پر اس کی تصویر رکھی۔
- سبط حسن نے اپنی کتاب موسی سے مارکس تک کے پہلے صفحے پر پرومتھیس کی تصویر لگائی۔
- علم کیمیا میں عنصر نمبر 61 پرومیتھیم ہے جو پرومیتھیس کے نام پر ہے۔