پروین فنا سید خواتین شعرا میں منفرد شناخت رکھنے والی معروف شاعرہ تھیں۔

پیدائش

ترمیم

پروین فنا سیّد 3 ستمبر 1936ء ﮐﻮ لاہور ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯿﮟ۔ آپ کے ﻭﺍﻟﺪ ﺳﯿﺪ ﻧﺎﺻﺮ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ سپرنٹنڈنٹ جیل کے عہدے پر فائز تھے۔ والدہ کا نام سیدہ افتخار النساء تھا۔

حالات زندگی

ترمیم

ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﻮﺳﯿﻘﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺼﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮔﮩﺮﺍ ﺷﻐﻒ ﺭﮐﮭﺎ۔ 1951ﺀ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ ﺳﮯ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﯿﺎ ۔ 1958ﺀ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﮉﯾﻮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ، ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻼﻡ ﻧﺸﺮ ﮐﯿﺎ۔ ﻗﯿﺎﻡِ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮔﻮﺭﺩﺍﺳﭙﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﯿﻢ ﺗﮭﯿﮟ ،ﺟﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﻣﺴﻠﻢ ﻓﺴﺎﺩﺍﺕ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﮐﻮ ﺧﺎﺻﺎ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ لاہور کالج فارویمن میں ایف ایس سی میں داخلہ لیا۔ ابتدا سے یہ بات ان کے ذہن نشین کرائی گئی تھی کہ انھیں بڑا ہوکر ڈاکٹر بننا ہے۔ ایف ایس سی میں داخلے کو ابھی دو ماہ بھی نہ گذرے تھے کہ اچانک فنا شدید بیمار ہوگئیں۔ ڈاکٹروں نے کافی عرصہ دماغی کاموں سے دور رہنے کی ہدایت کی۔ سال بھر کے بعد انھوں نے چوری چھپے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پرائیوٹ اسکالر شپ کے ساتھ پاس کیا۔ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﺎﻟﺮ ﺷﭗ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻮﮔﺌﯽ، ﺁﭖ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﻧﻞ ﺗﮭﮯ۔ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﺮﻭﯾﻦ ﻓﻨﺎ ﺳﯿﺪ ﻧﮯ ﻻﮨﻮﺭ ﮔﺮﻟﺰ ﮐﺎﻟﺞ ﺳﮯ ﺑﯽ۔ﺍﮮ ﭘﺎﺱ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﺎ ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﮔﮭﺮ ﺑﺎﺭ ﮐﯽ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﻣﺰﯾﺪ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺟﺎﺭﯼ ﻧﮧ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﯿﮟ۔ ﺷﺎﻋﺮی ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺍﺩﺍ ﺟﻌﻔﺮی ﺳﮯ ﺧﺎﺻﯽ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍؔ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﻧﮧ ﭼﺎﮨﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺟﮭﻠﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ فیض احمد فیض سے شرف تلمذ رہا اور شاعری میں اصلاح لی۔ ﭘﺮﻭﯾﻦ ﻓﻨﺎؔ سیّد ﻧﮯ 15 ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﺳﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺎﺁﻏﺎﺯ ﮐﯿﺎ۔

تصانیف

ترمیم
  • حرفِ وفا
  • تمنا کا دوسرا قدم
  • یقین
  • لہو سرخ رو ہے
  • حیرت
  • کلیاتِ پروین فناؔ سیّد (2009 ؁ میں شائع ہوئی ہے ۔)

وفات

ترمیم

آپ نے طویل علالت کے بعد 27 اکتوبر 2010ء کو کراچی میں وفات پائی۔آپ کو 28 اکتوبر کو کراچی کے علی باغ شاہ خراسان قبرستان میں دفن کیا گیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. وفیات پاکستانی اہل قلم خواتین از خالد مصطفی صفحہ 61