پرینک (انگریزی: Practical joke) سے مراد ایک عملی لطیفہ ہے جیسا کہ اصل انگریزی زبان کے الفاظ پریکٹیکل جوک ظاہر کرتے ہیں۔ یہ ایک شرارت پر مبنی ترکیب ہوتی ہے جو کسی پر آزمائی جاتی ہے، جس سے عمومًا متاثرہ شخص شرمندہ، پریشان، ششدر یا غیر آرام دہ کیفیت کا شکار ہو سکتا ہے۔ ایک شخص کو یہ پرینک انجام دیتا ہے پرینک اسٹر (Prankster) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پرینک کو جن دیگر انگریزی ناموں سے جانا جاتا ہے، ان میں گیگ (gag)، جیپ ( jape) اور شینانیگن (shenanigan) شامل ہیں۔

بر صغیر میں پرینک ثقافت کی آمد اور اس کے مضر اثرات

ترمیم

ماہرین عمرانیات کا خیال ہے جس طرح کہ بلیو وہیل کا کھیل جیسی وبا مغربی دنیا سے ہوتے ہوئے بھارت اور پھر پاکستان پہنچی، اسی طرح سے پرینک کے اثرات اب پاکستان پر بھی پڑنے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی لڑکے، لڑکیاں بھی اس مرض میں مبتلا دکھائی دینے لگے ہیں۔ تیزی سے زور پکڑتی اس وبا کو قابو کرنے کے لیے بلیو وہیل ہی کو مثال بنا دینا چاہیے۔ والدین کو اس سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی اولاد کو ایسے افعال سے باز رکھنا چاہیے تاکہ پھر کبھی ایسا خونی واقعہ نہ ہو۔ ایک ایسا ملک جہاں گاڑی کی ٹکر پر ہی لوگ مشتعل ہو کر اصلٰحہ کا استعمال کر نے پر آمادہ رہتے ہیں وہاں ایسے بھیانک مذاق کو اعصابی، جذباتی و نفسیاتی طور پر لاغر معاشرہ بھلا کیسے برداشت کر سکتا ہے۔[1]

پاکستان کے شہر لاہور کے لٹن روڈ کے رہائشي گھر سے پرينک شوٹ کرنے نکلے تین لڑکے نکلے تھے، ليکن ان ميں سے ايک خود شوٹ ہوگيا۔ مقتول زوہير، حسنات اور صبور کے ساتھ سڑک پر لوگوں کو بھوت بن کر ڈرا رہا تھا۔ پرينک شوٹ کے دوران جھگڑا ہوا جس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کي اور زہير موقع پر ہي دم توڑ گيا۔[2] برصغیر میں اس طرح کے کچھ اور واقعات بھی پیش آئے جہاں اگر جانی نقصان نہیں بھی ہوا ہے تو بھی لڑائی جھگڑے اور کچھ ناچاقی صورت حال غیر ضروری پرینکوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "پرینک کی وباء اور ہمارا معاشرہ —– فارینہ الماس"۔ 06 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2019 
  2. لاہور میں پرینک ویڈیو شوٹ کرنے والے نوجوان کو گولی مار دی گئی