پنج تن، اس سے مراد دین اسلام کی پانچ متبرک ہستیاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حضرت فاطمہ ، حضرت علی ، حضرت حسن اور حضرت حسین ہیں۔ اہل تشیع، اسماعیلی اور دیگر فرقے مختلف حاجات اور ضروریات میں انھیں اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں وسیلہ خیال کرتے ہیں اور پنج تن کے توسط سے اللہ تعالیٰ سے تقویت اور مدد حاصل کرتے ہیں۔ (یہ عمل بریلوی، اہل تشیع، اسماعیلی فرقوں میں پایا جاتا ہے۔)

فضیلت پنج تن پاک ترمیم

شیعہ اور سنی کتب میں احادیث معتبرہ سے ثابت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور چار معصوم ہستیوں کا نور مقدس حضرت آدم علیہ السلام سے ہزاروں سال پہلے موجود تھا حضرت آدم علیہ السلام کو جو نام اللہ تعالی نے تعلیم کیے یہی پنجتن پاک علیہم السلام کے اسماء مبارکہ تھے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی انہی ناموں کے وسیلے سے قبول ہوئی۔ بعینہٖ حضرت یونس علیہ السلام و حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائیں بھی انھیں اسماء مبارکہ کے وسیلے سے قبول ہوئیں، حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے میرا نور سب سے پہلے خلق فرمایا (اول ما خلق اللہ نوری) پھر فرمایا میں اور علی ایک ہی نور سے ہیں۔ (انا وعلی من نورٍ واحد) پھر فرمایا فاطمہ میرا ٹکڑا (حصہ) ہے ( الفاطمۃ بضعۃ منی) پھر فرمایا حسن مجھ سے ہے اور میں حسن ہوں (حسن منی و انا من الحسن) پھر فرمایا حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں (حسین منی و انا من الحسین) پھر فرمایا اے علی آپ دوزخ و جنت تقسیم کرنے والے (یا علی انت قسیم النار و الجنۃ) پھر فرمایا فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں (الفاطمۃ سیدۃ نساء العالمین) پھر فرمایا حسن و حسین جوانانِ جنت کے سردار ہیں (الحسن و الحسین سیدا شباب اہل الجنۃ و ابواہما خیر منہما) پھر فرمایا آپ کے بابا آپ دونوں سے افضل ہیں (و ابواہما خیرُٗ منہما) حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم و پنجتن پاک علیہم السلام ہی سب مخلوقات سے اعلیٰ و افضل ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  • کتاب:مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا،مصنف:مرحوم سید قاسم محمود،ص- 442