پیامِ تعلیم، ہندوستان کے صدرمقام نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ کی زیرِ سرپرستی کام کرنے والے مکتبہ جامعہ لیمیٹڈ کی زیر نگرانی شائع ہونے والا بچوں کا ماہنامہ ہے۔ ’پیامِ تعلیم 1926ء میں ڈاکٹر ذاکر حسین کی تحریک پر مکتبہ جامعہ نئی دہلی سے جاری ہوا تھا، اُس وقت بچوں کی نظمیں تو لکھی جا رہی تھیں، نثر پر توجہ نہیں تھی۔ ’پیامِ تعلیم‘ کے اجرأ سے بچوں کے لیے نثری تخلیقات لکھی گئیں اور بچوں کی ذہن سازی کے ساتھ ساتھ بطورِ حوصلہ افزائی اُن کی تحریروں کی اشاعت بھی ہوئی۔ ’پیامِ تعلیم‘ کے ایڈیٹروں میں ڈاکٹر عابد حسین خاں، غلام ربانی تاباں، شاہد علی خاں اور لکھنے والوں میں ڈاکٹر ذاکر حسین، شفیع الدین نیر، ڈاکٹر مشیرالحق، خلیق انجم، رشید حسن خاں کے نام شامل ہیں۔

  • اپریل؍1926ء میں یہ پندرہ روزہ تعلیمی رسالہ کی شکل میں جاری ہوا، پھر ماہنامہ بن گیا۔
  • اس رسالے کے روح رواں ڈاکٹر ذاکر حسین تھے۔
  • 1956ء میں اس کی اشاعت بند ہو گئی تھی۔
  • اشاعت ثانی جولائی 1964ء میں عمل میں آئی اور محمد حسین حسان ندوی جامعی اس کے مدیر بنائے گئے۔
  • 1974ء میں محمدحسین حسان کے انتقال کے بعد ولی شاہجہاں پوری نے پیام تعلیم کی ادارت سنبھالی۔
  • ولی شاہجہاں پوری کے بعد مکتبہ جامعہ کے منیجر شاہد علی خان اس کے مدیر مقرر ہوئے۔ شاہد علی خان کے ریٹائر منٹ کے بعد مکتبہ جامعہ کے ڈائرکٹر اس کے ایڈیٹر بنائے جاتے رہے۔
  • پیام تعلیم میں جوش ملیح آبادی، جگر مرآبادی، شفیع الدین نیر، (جن پر پیام تعلیم کا خاص نمبر بھی شائع ہوا) یوسف ناظم، علقمہ شبلی، سلمیٰ جاوید، مسعودہ حیات، افسر میرٹھی، پروفیسر محمد مجیب، پروفیسر رشید احمد صدیقی، قدسیہ زیدی، محمد یوسف پاپا وغیرہ کی نگارشات بھی شائع ہوتی رہی ہیں۔
  • یہ رسالہ اب بھی جاری ہے۔
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔