جامعہ ملیہ اسلامیہ
جامعہ ملیہ اسلامیہ بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع ایک مرکزی جامعہ ہے۔ یہ اصلا 1920ء میں برطانوی راج میں موجودہ دور کے اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں قائم کی گئی تھی۔ 1988ء میں بھارتی پارلیمان کے ایک ایکٹ کے تحت جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مرکزی جامعہ کا درجہ ملا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اردو نام کے معنی بالترتیب یونیورسٹی، قومی اور اسلامی ہے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
جامعہ | ||||
معلومات | ||||
بانی | مختار احمد انصاری [1]، کفایت اللہ دہلوی [2]، مولوی عبدالحق [2]، عبداللہ ہارون [2]، ابو الکلام آزاد [2]، سیف الدین کچلو [2]، ثناء اللہ امرتسری [2]، محمد اقبال [2]، محمد اسماعیل خان [2]، چودھری خلیق الزماں [2]، حسین احمد مدنی [2]، شبیر احمد عثمانی [2]، سید سلیمان ندوی [2]، عبدالباری فرنگی محلی [2] | |||
تاسیس | 1920 | |||
نوع | عوامی جامعہ | |||
محل وقوع | ||||
إحداثيات | 28°33′45″N 77°17′00″E / 28.5625°N 77.283333333333°E | |||
شہر | نئی دہلی | |||
الرمز البريدي | 110025 | |||
ملک | بھارت | |||
شماریات | ||||
طلبہ و طالبات | 23089 (سنة ؟؟) | |||
الموظفين | 2162 (2023)[3] | |||
ویب سائٹ | jmi |
|||
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیم1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانیوں میں محمود حسن دیوبندی، محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، عبد المجید خواجہ اور ذاکر حسین ہیں۔ ان حضرات کا خواب ایک اینے تعلیمی ادارہ کا قیام تھا جہاں اکثریت کے جذبے کا احترام کیا جائے اور اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کیا جائے۔ 1925ء میں جامعہ کو علی گڑھ سے قرول باغ، نئی دہلی منتقل کیا گیا۔[4] 1 مارچ 1935ء کو اوکھلا میں جامعہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اوکھلا اس زمانہ میں جنوبی دہلی کا کا ایک غیر رہائشی علاقہ تھا۔ نئے حرم جامعہ میں کتب خانہ، جامعہ پریس اور مکتبہ کے علاوہ تمام شعبے منتقل کردیے گئے تھے۔ اسے ایک قومی یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا جہاں اعلیٰ، جدید اور ترقی پسند تعلیم کا انتظام کیا جائے اور ملک بھر کے تمام مذاہب کے لوگ بالخصوص مسلمان تعلیم حاصل کرسکیں۔ جامعہ کو گاندھی اور ٹیگور کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ دونوں بزرگوں کا ماننا تھا کہ جامعہ ہزاروں طالبان جدید علوم کی تشنگی کا سامان فراہم کرے گا۔ 1988ء میں جامعہ کو بھارتی پارلیمان کے جامعہ ملیہ اسلامیہ ایکٹ، (59/1988) کے تحت مرکزی یونیورسٹی کا درجہ ملا۔[5]
2006ء میں سعودی عرب کے سلطان سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے جامعہ کو شرف زیارت بخشا اور 3 ملین ڈالر کا نذرانہ پیش کیا جس سے ذاکر حسین لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://jmi.ac.in/About-Jamia/Profile/History/History
- ↑ https://jmi.ac.in/About-Jamia/Profile/History/
- ↑ https://web.archive.org/web/20240513123405/https://jmi.ac.in/upload/menuupload/university_annual_report_english_2022_2023.pdf — سے آرکائیو اصل
- ↑ "Profile of Jamia Millia Islamia – History – Historical Note"۔ www.jmi.ac.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2019
- ↑ "Archived copy"۔ 17 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2006
بیرونی ورابط
ترمیمویکی ذخائر پر جامعہ ملیہ اسلامیہ سے متعلق تصاویر