پیر جو گوٹھ
پیر جو گوٹھ پاکستان کے صوبہ سندھ کاتاریخی قصبہ ہے یہ دراصل مخفف ہے پیر پگارو جو گوٹھ کا جو پیر پگارا کا آبائی علاقہ ہے (اردو میں پیر پگارا اور سندھی میں پیر پگارو کہا جاتا ہے)یہاں جامعہ راشدیہ پیر جو گوٹھ قائم ہے۔[1]
قصبہ | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | سندھ |
ضلع | خیرپور |
بلندی | 14 میل (46 فٹ) |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
تاریخی حیثیت
ترمیمضلع خیر پور کے مغرب میں دس میل دور پیر جو گوٹھ آباد ہے، یہ علاقہ پیرعلی گوہر شاہ اول ( م 28 ، اپریل، 1847ء) بنگلہ دھنی کے عہد میں آباد ہوا تھا۔اس علاقے کو ابتدا میں بادشاہ پور کے نام سے پکارا جا تا تھا، بعد میں کنگری اور اس کے بعد پیر جو گوٹھ کے نام سے مشہور ہوا، اب بعض لوگ صرف پیر گوٹھ سے بھی پکارتے ہیں۔ تعلقہ کنگری کا صدر مقام پیر جو گوٹھ ہے، جس کا پرانا نام کنگری بھی تھا، کراچی میں پیر پگارا کا گھر کنگری ہاوس کہلاتا ہے،
محلے
ترمیمپیر جو گوٹھ قصبہ کے محلے یہ ہیں،
- سالار محلہ
- میمن محلہ
- ڈینل محلہ
- ہندو محلہ وغیرہ
تجارتی مراکز
ترمیمدرگاہ شریف روڈ پر شاہی بازار کے علاوہ صرافہ بازار، لوہار بازار اہم تجارتی مراکز ہیں،
تعلیمی ادارے
ترمیمسرکاری کالجز و اسکولوں کے علاوہ النور پبلکاسکول، سندھ پبلکاسکول، اینگلز ماڈلاسکول، انڈس ماڈلاسکول اہم نجی تعلیمی ادارے ہیں،
طبی مراکز
ترمیمتعلقہ ہسپتال کے علاوہ رورل ہیلتھ سنٹر بھی ہے، نجی طبی مراکز میں ڈاکٹر چتن داس، ڈاکٹر عبد الاحد پنہور، ڈاکٹر عبد اللہ میمن کے کلینکس ہیں، جامع مسجد درگاہ ہے.
شعرو ادب
ترمیمسندھی شعرا میں اہم نام یہ ہیں، محمد پریل عرف منیر سولنگی، شکیل ملک، الطاف عباسی، جاوید عدم، غلام مصطفٰی مہر، احمد مجتبٰی راشدی، وغیرہ
ابو الواہ نہر ذریعہ آب پاشی ہے، یہ قصبہ خیر پور میرس سے 15 کلومیٹر دور ہے،
مندر
ترمیمیہاں 2 مندر بھی ہیں ایک شہر میں دوسرا شہر سے باہر محلہ اناج منڈی کے نزدیک ہے،
ذاتیں
ترمیمیہاں آباد قوموں میں ہندو، سادات، میمن، عناسی، منگنیجو، شیخ موچی گلال وغیرہ ہیں، تعلقہ کنگری میں دیگر قصبات یہ ہیں احمد پور، صدر جی بھٹیوں، پریال شریف، میتلو، وغیرہ ہیں