پیر مغاں (انگریزی: pir-e-mughan)، حافظ شیرازی کی شاعری کا بنیادی کردار ہے۔

حافظ کی شاعری کے مطابق پیر مغاں، ایک عقل مند پیر ہے، جس سے حافظ کی وابستگی ہے۔ پیر مغاں کے لغوی معنی آتش پرستوں کا پشوا، آتش خانہ کا مجاور یا شراب خانہ کا مالک ہیں۔[1] حافظ نے پیر دانا، پیر ما، پیر خرابات، پیر مے فروشاں، پیر میخانہ اور پیر صحبت کی اصطلاح بھی پیر مغاں کے لیے استعمال کی ہیں۔[2] پیر مغاں کا زیادہ استعمال شراب اور میکدہ والی شاعری میں ہوتا ہے،[3] کیوں کہ حافظ اور رومی کے شاعری میں پیر مغاں کی اصطلاح ان کے لیے استعمال ہوئی ہے جو شراب کا کاروبار کرتے ہیں۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. پیر مغاں[مردہ ربط] - آن لائن سندھی لغتیں، سندھی زبان کا با اختیار ادارہ
  2. جستاری در معنی «پير» در دیوان حافظ
  3. Annemarie Schimmel (1 فروری 2014)۔ A Two-Colored Brocade: The Imagery of Persian Poetry۔ UNC Press Books۔ صفحہ: 116–۔ ISBN 978-1-4696-1637-7۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2018 
  4. "Hormozgan's History & Zoroastrian Connections"۔ heritageinstitute.com۔ Heritage Institute۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2018