میلہ چراغاں یا میلہ شالامار دراصل پنجابی صوفی شاعر شاہ حسین کے عرس کی تین روزہ تقاریب کا نام ہے۔ یہ تقاریب شاہ حسین کے مزار، جو لاہور کے علاقے باغبانپورہ میں واقع کے قریبی علاقوں میں منعقد ہوتی ہیں۔ باغبانپورہ کا علاقہ لاہور شہر کے باہر شالیمار باغ کے قریب واقع ہے۔ یہ تقاریب پہلے شالامار باغ کے اندر منعقد ہوا کرتی تھیں مگر صدر ایوب خان کے صدارتی حکم 1958ء کے بعد سے شالیمار باغ میں ان تقاریب کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی گئی۔
پہلے پہل یہ عرس پنجاب میں سب سے بڑی تقریب سمجھا جاتا تھا مگر اب یہ بسنت کے بعد دوسرا بڑا ثقافتی تہوار ہے۔ ماضی قریب تک یہ میلہ لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا کلچرل فیسٹول گردانا جاتا تھا۔۔[1] اب بسنت پر پابندی کے باعٹ یہ پھر بڑی تقریبات میں شمار ہوتا ہے۔ ایک میلہ جو ہر سال ماہ مارچ کے آخری ہفتے اور اتوار کو باغبان پورہ لاہور میں لگتا ہے۔ اگرچہ اسے مشہور صوفی حضرت مادھو لال حسین کی یادگار سمجھا جاتا ہے۔ لیکن دراصل یہ ایک موسمی میلہ تھا۔ اتفاق سے ایک دفعہ مادھو لال حسین کا عرس انہی تاریخوں میں آگیا جو میلے کے لیے مخصوص تھیں اور یہ دونوں اکھٹے منائے گئے۔ میلے میں زیادہ تعداد کسانوں کی ہوتی ہے جو اپنی منڈلیوں کے ساتھ گاتے بجاتے اور ناچتے آتے ہیں۔ اس موقع پر جو گیت گائے جاتے ہیں ان میں ’’بولیاں ‘‘ خصوصی حیثیت کی حامل ہوتی ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم