چمپاوت کی آدم خور شیرنی
چمپاوت کی آدم خور شیرنی بنگال شیروں کی نسل سے تعلق رکھنے والی ایسی آدم خور شیرنی تھی جسے جم کاربٹ نے 1911 میں ہلاک کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس شیرنی نے نیپال اور کماؤں کے علاقوں میں کل 436 انسان ہلاک کیے تھے۔
نیپال میں دو سو افراد کو ہلاک کرنے کے بعد شیرنی کو نیپالی فوج کے دستے نے ہندوستان کے ضلع کماؤں کی طرف دھکیل دیا تھا۔ یہ شیرنی اتنی نڈر ہو چکی تھی کہ گاؤں کی گلیوں میں گھومتی پھرتی اور دھاڑ کر لوگوں کو خوف زدہ کرتی رہتی اور ان کے گھروں کے دروازے توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کرتی رہتی تھی۔
شیرنی نے اپنی ہلاکت سے ایک دن پہلے ایک سولہ سالہ لڑکی کو ہلاک کیا تھا۔ بعد از مرگ معائینے سے پتہ چلا کہ اس شیرنی کے دائیں طرف کے اوپر اور نیچے کے بڑے دانت ٹوٹ چکے تھے۔ اوپری دانت آدھا اور نیچے والا دانت جڑ تک ٹوٹا ہوا تھا۔ یہ معذوری کسی بندوق سے چلائی جانے والی گولی سے پیدا ہوئی تھی۔
چمپاوت کے قصبے میں اس جگہ سیمنٹ کا ایک تختہ دکھائی دیتا ہے جہاں شیرنی ہلاک ہوئی تھی۔
اس شیرنی کی ہلاکت کے بارے جم کاربٹ نے اپنی کتاب "کماؤں کے آدم خور" میں تفصیل سے بتایا ہے۔ یہ کتاب 1944 میں چھپی تھی۔