چھانگا مانگا (Changa Manga) ضلع قصور، پنجاب میں ایک مصنوعی جنگل اور جنگلی حیات کا پارک ہے۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا انسانی ہاتھوں سے لگایا جانے والا مصنوعی جنگل قرار دیا جاتا ہے۔ برطانوی دور حکومت میں بنائے جانے والے اس مصنوعی جنگل کے بنائے جانے کا مقصداس وقت کے اسٹیم انجنوں کو لکڑی فراہم کرنا تھا۔ چھانگا مانگا کے جنگلات صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے 70 کلومیٹر اور پتوکی سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ اور بارہ ہزارایکڑ کے وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔[1]

چھانگا مانگا
تاریخ افتتاح1886ء
مقامضلع قصور، پنجاب، پاکستان
متناسقات31°05′N 73°58′E / 31.083°N 73.967°E / 31.083; 73.967متناسقات: 31°05′N 73°58′E / 31.083°N 73.967°E / 31.083; 73.967
زمینی رقبہ40 acre (16 ha)

وجہ تسمیہ ترمیم

چھانگا مانگا نام لوک کہانی پر مشتمل ہے۔ یہ دو بھائیوں کی کہانی ہے جن میں ایک بھائی کا نام چھانگا اور دوسرے کا نام مانگا تھا۔ یہ دونوں بھائی چوراور ڈاکو تھے اور انگریز حکام سے بچنے کے لیے ان جنگلات میں چھپ جایا کرتے تھے۔ ان بھائیوں کے قصے اس علاقے کے بارے میں جاننے والے ہر بچے کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں۔

محل وقوع ترمیم

چھانگا مانگا کے جنگلات لاہور اور ساہیوال کے درمیان میں چونیاں کے مقام پر قومی شاہراہ کے مشرقی حصے میں تقریباً 10 کلومیٹر پر واقع ہیں۔ ایک بہت بڑا علاقہ ہونے کیوجہ سے اس کا کچھ حصہ ضلع قصور اور کچھ ضلع لاہور میں آتا ہے۔

شجرکاری کی تاریخ ترمیم

اس کا منصوبہ 1865 میں لاہور، امرتسر اور کراچی کے درمیان میں چلنے والے سٹیم انجنوں کے لیے سستی لکڑی کی فراہمی کے لیے عمل میں آیا تھا،

چھانگا مانگا کے جنگلات میں شجر کاری کا آغاز 1866میں کیا گیا۔ اس جنگل کا ابتدائی ورکنگ پلان 1871 میںMr.B.Ribbentro نے تیار کیا۔ اور یہاں سب سے پہلے درختوں کی کٹائی 1881 میں شروع ہوئی۔1888میں برطانوی حکام نے فیصلہ کیاکہ وہ اس جنگل کے ایک وسیع رقبے پرشیشم کی لکڑی اگائیں گے۔

سیاحتی مقام ترمیم

اس جنگل میں جنگلی حیات پر مشتمل ایک پارک بھی موجود ہے۔ جبکہ ایک واٹر ٹربائن اور بچوں کے کھیلنے کے لیے ایک وسیع ایریا بھی موجود ہے۔ یہاں آنے والے سیاحت کے شوقین لوگوں کے لیے ایک خصوصی ٹرین بھی موجود ہے۔ جس میں سوار ہوکر جنگل کی سیر کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک جھیل بھی بنائی ہے جس میں کشتی کی سواری کی جا سکتی ہے۔ یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ایک ریزورٹ بھی ہے جو لاہور سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

جنگلی حیات کی افزائش:

2008ء سے اس جنگل کو جنگلی جانوروں اور پرندوں کی تعداد میں اضافہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جانوروں اور پرندوں کی وہ نسلیں جو ناپید ہو رہی ہیں ان کے لیے یہاں ماہرین کام کر رہے ہیں۔ یہاں نیل گائے، ہرن، گیدڑ، سؤر ،بارہ سنگھا،موراور اڑیال جیسے جنگلی جانوروں کو قدرتی ماحول دیا جاتا ہے اس کے علاوہ گدھ کی افزائش نسل کا مرکز ہے۔[2] چھانگامانگا جنگل میں جھیل بھی بنائی گئی ہے جہاں سیر تفریخ کرنے والوں کے لیے بے شمار حسین مقامات بنائے گئے ہیں

کٹائی ترمیم

پچھلے چند سالوں میں اس جنگل میں بھی درختوں کی کٹائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ جنگل معدومی کے خطرے سے دوچار ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس جنگل کی حفاظت کی جائے۔ کیونکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل ہے جو پاکستان میں واقع ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. en:Changa Manga
  2. "Changa Manga Forest and Wildlife Park | Forest, Wildlife & Fisheries Department"۔ 28 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2015 

بیرونی روابط ترمیم