ابو الحسن احمد سمرقندی ملقب بہ نظامی عروضی کی نثری تصنیف جو 1156ء میں لکھی گئی۔ اور جو شہزادہ ابوالحسن حسام الدین کے نام معنون کی گئی۔ پہلا مقالہ علم دبیری کی ماہیت پر ہے۔ دوسرا شعر کی ماہیت، تیسرا طب اور چوتھا علم نجوم کی ماہیت پر۔ بادشاہ کو اپنی داخلی اور خارجی زندگی میں مشیروں کی ضرورت پڑتی تھی۔ ان مشیروں میں دبیر، شاعر، طبیب اور منجم خصوصی وقعت کے حامل ہیں۔ نظامی ان مشیروں کے خصائل بیان کرتا ہے اور ہر مقالے میں اپنے خیال کی توضیح کے لیے چند تاریخی مثالیں اور حکایتیں بھی درج کرتا ہے۔ مقالوں سے پیشتر نظامی نے ابتدائی فصلوں میں ترتیب موجودات اور تخلیق عالم کی جو صورت پیش کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نظریۂ ارتقا کا قائل ہے۔[1]

چہار مقالہ
(فارسی میں: چهار مقاله ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف نظامی عروضی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات

ترمیم
  1. مقدمہ چہار مقالہ عروضی، بہ قلم محمد قزوینی، ص 6 (فارسی میں)