چی جینگ یی
چی جینگ یی (چینی: 祁静一؛ 1656ء-1719ء) المعروف ہلال الدین ایک چینی صوفی عالم گذرے ہیں۔ انھوں نے چینی مسلمانوں میں قادریہ صوفی سلسلہ پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ان کے پیروکار انھیں چی داؤزو (祁道祖) یعنی ”استاد اعظم چی“ کے نام سے پکارتے ہیں۔[1]
چی جینگ یی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1656ء |
تاریخ وفات | سنہ 1719ء (62–63 سال) |
شہریت | چنگ سلطنت |
عملی زندگی | |
استاذ | آفاق خواجہ ، خواجہ سید عبد اللہ |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمچی جینگ یی کا تعلق لنشیا سے تھا۔ وہ لڑکپن میں منفرد اور الگ تھلگ تھے اور ان کی پرورش دادی نے کی۔ سات برس کی عمر میں وہ مدرسے گئے اور مدرسے میں بارہ برس کی عمر میں اسلامی کتب پڑھنا شروع کیں۔[2] چی جِینگ یی کے پیروکاروں کے مطابق جب چی جینگ یی سولہ برس کے تھے تو ان کی ملاقات سنہ 1672ء میں شینینگ میں معزز عالم آفاق خواجہ سے ہوئی اور چی نے ان سے خود کو ان شاگرد بنانے کا مطالبہ کیا۔ آفاق خواجہ نے جواب دیا: ”میں تمھارا استاد نہیں ہوں؛ میری قدیم تعلیم آپ نے نہیں سیکھنی ہیں؛ آپ کا استاد پہلے ہی بحر مشرق عبور کر چکا ہے اور مشرقی سرزمین میں آ چکا ہے۔ اسی لیے آپ کو جلد گھر لوٹنا چاہیے اور آپ اپنی سرزمین میں ایک مشہور استاد ہوں گے۔“[3]
انھوں نے بعد میں خواجہ سید عبد اللہ سے تعلیم حاصل کی۔ سید عبد اللہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انیسویں نسل سے تھے اور وہ سنہ 1674ء میں چین داخل ہوئے تھے۔[1][3] اور چی چینگ یی پہلے صوفی تھے جنھوں نے چین میں قادریہ مکتب فکر متعارف کروایا۔
کرامت
ترمیمچی کی جب سیچوان میں رہائش تھی تو قحط آ گیا۔ نہ پانی تھا، نہ خوراک اور حکومت شش و پنج کا شکار تھی۔ بدھ مت اور تاؤ مت کے بڑے علما دعا کر چکے تھے تاہم کوئی اثر نہ ہوا۔ ایک حکومتی عہدے دار نے سنا کہ ایک مسلمان چی جینگ یی پہاڑ پر رہتا تو وہ ان کی خدمت میں حاضر ہوا دعا کرنے کی درخواست کی۔ چی راضی ہو گئے۔ عہدے دار نے پوچھا: ”ہمارے لائق کوئی خدمت۔“ چی نے جواب دیا: ”زیادہ نہیں بس چیالن دریا کے کنارے ایک کنواں بنوا دیں۔“ پھر جب کنواں تعمیر کروا لیا تو وہ خود پہاڑ پر گیا اور چی کو دعا کے لیے بلایا۔ چی ایک دفعہ چل کر کنویں کے قریب گئے۔ عہدے دار نے چی کو کہا: ”آج آسمان میں ایک بھی بادل نہیں اور سورج آگ برسا رہا ہے، میں جا کر چھتری لا رہا ہوں تاکہ آپ کو سایہ پہنچا سکوں۔“ چی نے جواب دیا: ”پریشان نہ ہوں۔ آپ کو جانے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ چھتری لانے کی ضرورت ہے، عنقریب ایسا کچھ ہوگا جو مجھے دھوپ سے بچا لے گا۔“ پھر اچانک سے مغرب کی طرف آسمان میں بادل آ گئے اور چھتری کی طرح سورج کو چھپا لیا اور چی کو بھی سایہ پہنچایا۔ کچھ دیر بعد بارش شروع ہو گئی اور تین دنوں و راتوں تک برستی رہی اور قحط سالی سے کئی لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں۔[2]
مقبرہ
ترمیملنشیا شہر میں واقع چی جینگ یی کا مقبرہ مزار کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اسے ”دا گونگبئی“ یا ”مقبرہ عظیم“ کہتے ہیں، جو چین میں قادریہ سلسلے کا مرکز ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ Dru Gladney. "Muslim Tombs and Ethnic Folklore: Charters for Hui Identity"[مردہ ربط] Journal of Asian Studies, August 1987, Vol. 46 (3): 495-532; pp. 48-49 in the PDF file.
- ^ ا ب Tiffany Cone (8 مئی، 2018)۔ "Cultivating Charismatic Power: Islamic Leadership Practice in China"۔ Springer – Google Books سے
- ^ ا ب Dru C. Gladney (1996)۔ Muslim Chinese: ethnic nationalism in the People's Republic. Volume 149 of Harvard East Asian monographs (2 ایڈیشن)۔ Harvard Univ Asia Center۔ صفحہ: 44۔ ISBN 0-674-59497-5