ڈاکٹر زبیر شفیع غوری
تاریخ دان
حالات زندگی
ترمیم5 ستمبر 1960 کو خوشاب میں پیدا ہوئے. انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کی مختلف شہروں میں تعیناتی کے دوران حاصل کی. پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم-اے تاریخ اور بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم-اے اُردو کیا. 1984 سے 1987 تک بطور لیکچرار گورنمنٹ کالج پنڈی گھیب , مری اور گوجر خان میں تدریسی اُمور سر انجام دیے۔ اسی سال سی-ایس-ایس کے امتحان میں کامیابی کے نتیجے میں پاکستان ریلویز سے منسلک ہو گئے۔ ریلوے کی بحالی کے سفر میں انھوں نے اپنا کردار بخوبی نبھایا. گولڑہ میوزیم کی تعمیرِ نو, REDEM CO کی ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلنا, رائل پام کلب کی واپسی کی کامیاب جدوجہد, ریلوے کے لیے منافع بخش کاروبار کی تلاش, تاریخی آزادی ٹرین اور کرسمس ٹرین جیسے کئی کامیاب اقدامات زبیر شفیع غوری کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ 3 ستمبر 2020 میں منسٹری آف ریلویز سے ریٹائرڈ ہوئ،
تصانیف
ترمیموہ ایک ماہرِ آثارِ قدیمہ اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ کی تصانیف میں مندرجہ ذیل کتب شامل ہیں۔
1. اُوچ شریف
2. مولتان
3. راوی کنارے کی ہڑپائی بستیاں
4. نیرنگِ ایران
5. سوچ سفینہ
6. Thal of Sindh
سماجی خدمات
ترمیمریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنی باقی ماندہ زندگی تھل میں گزارنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ جہاں انھوں نے بچوں کے لیے ایک اسکول, ڈسپنسری, مسجد, میوزیم اور ایک ریسرچ سینٹر کی بنیاد رکھی.
وفات
ترمیم2 نومبر 2020ء کو وفات پاگئے ،