ڈسکہ، صوبہ پنجاب کا ایک چھوٹا صنعتی شہر ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 501،000 ہے۔ ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ یہ سیالکوٹ سے تقریبا 26 اور گوجرانوالہ سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ دس کوہ یعنی فاصلہ ماپنے کا پیمانہ سے نکلا ہے جو آہستہ آہستہ ڈسکہ کہلایا۔۔یہ زرعی آلات و سرجیکل آلات بنانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا۔۔۔ڈسکہ کی مشہور،شخصیات پیر سید محمد چنن شاہ نوری آستانہ عالیہ آلو مہار شریف۔۔۔ پیر صوفی غلام سرور نقشبندی ۔۔۔جاوید جمال ڈسکوی۔۔۔ سید افتخارالحسن ظاہرے شاہ ایم این اے ۔۔۔بابا جی خالد محمود مکی ، مولانا فیروز خان ،خواجہ فراست اللہ خان، شاہد جاوید ڈسکوی وغیرہ ہیں۔۔۔بین المذاہب بہت ہم آہنگی ہے۔۔۔بٹ برادری جٹ اور گجر برادری نمایاں ہے۔۔۔محرم الحرام نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔۔۔

جامع مسجد نور ،کالج روڈ، ڈسکہ ضلع سیالکوٹ

نام کی تاریخ

ترمیم

سر محمد ظفر اللہ خان کا آبائی گاؤں ڈسکہ تھا۔ ان کے والد نصر اللہ خان ساہی جاٹ قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور پیشہ کے لحاظ سے وکیل تھے۔ ان کی والدہ باجوہ جاٹ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ ظفر اللہ خان اپنی والدہ سے بہت متاثر تھے اور ان کے متعلق ایک کتاب "میری والدہ "کے نام سے لکھی۔ ان کی پیدائش 6 فروری 1893 کو ہوئی۔

تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈسکہ [ٹی ایم اے] ک مطابق ڈسکہ شہر مغل بادشاہ شاہجہان نے [1592-1666] کے دور میں شاہجہان آباد قائم کیا گیا تھا۔ ڈسکہ کا پہلا نام شاہجہان آباد تھا ریونیو ریکارڈ کے مطابق علاقے کی زمین داس خاندان کی ملکیت ہے- جو بڑا زمیندار خاندان تھا۔ اور اس طرح یہ 'داس' کا' سے ڈسکہ یعنی انگلش میں کہا جاتا ہے daska ۔

ایک روایت کے مطابق۔ ڈسکہ کا نام “دہ کوہ“ سے بگڑ کر بنا ہے۔ “دہ“ لفظ فارسی زبان کا ہے اور اس کا مطلب حساب کا دس ہے اور “کوہ“ کا مطلب فاصلے کِا پیمانِہ ہے جو مغل دور میں استعمال ہوتا تھا۔ ڈسکہ شہر گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے دس کوہ پر واقٰع ہے۔اس کا پرانا نام ڈسکہ کوٹ بھی رہا ہے۔

آلو مہار شریف یہاں کا مشہور قصبہ ہے ،الو مہار شریف کے اولیا دنیا بھر میں تصوف کے لہٰذ سے لاکھوں مریدین رکھتے ہیں۔ ڈسکہ کے قریبی گاؤں گوئیندکے کا ایک نام ہے جس میں تقریبا 500 مکانات شامل ہیں۔اور اس میں سات مساجد ہیں۔اور اس کے قریبی نہر اپر چناب ہے،

شخصیات

ترمیم