آفتاب شاہ
اردو شاعر ، ناول نگار ، مدیر
پیدائش
ترمیمپیر زادہ محمد آفتاب شاہ 2 اپریل 1977ء کو ڈسکہ میں سید حمید الحسن شاہ کے گھر پیدا ہوئے ،
خاندان
ترمیمآفتاب شاہ صاحب کے آبا و اجداد ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان کے مقبول شہر لاہور آ کر بسے۔کچھ عرصہ یہاں پر رہنے کے بعد فیصل آباد منتقل ہوئے اور وہاں سے ان کے والد صاحب (جو واپڈا میں ملازم تھے) گوجرانوالہ منتقل ہو گئے۔اس کے بعد ڈسکہ اور ڈسکہ سے سمبڑیال قیام پزیر ہو گئے۔آپ تا حال سمبڑیال (سیالکوٹ) ہی میں رہائش پزیر ہیں۔کسی ایک جگہ مستقل رہائش نہ رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ والد صاحب کی ملازمت کے سلسلے میں جہاں جہاں ٹرانسفر ہوتی گئی آپ اہل خانہ سمیت وہاں وہاں منتقل ہوتے گئے۔
آفتاب صاحب کے دادا مولوی سید عبد الوہاب امام مسجد اور بہت بڑے خطیب رہے ، والد صاحب کی ذاتی لائبریری تھی اور ان کو اسلامی کتب پڑھنے کا بہت شوق تھا۔آپ کے بڑے بھائی سید نعیم الحسن بھی لکھاری ہیں اور ان کی کتاب " امیگریشن قوانین " پاکستان میں امیگریشن پر پہلی لکھی جانے والی کتاب ہے۔اس سے بڑے بھائی سید طاہر احمد شاہ بھی شاعر ہیں۔اسی ماحول کو دیکھتے ہوئے لکھنے کا شوق پیدا ہوا
تعلیم
ترمیمآپ کی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ مڈل اسکول سمبڑیال سے ہے۔اس کے بعد گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول سے آپ نے 1995ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ آپ نے اردو ادب اور تاریخ میں ایم اے کیا۔ جبکہ اعلی تعلیم میں آپ ایم ایڈ اور ایم فل بھی کر چکے ہیں۔
تدریس
ترمیمپیشے کے لحاظ سے آپ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ 2018 ء میں باقاعدہ لکھنا شروع کیا"
تصانیف
ترمیماب تک آپ کے دو شعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں:-
1-"میں، آپ اور گذرا وقت"
2- "خون ِ جگر"
اس کے علاوہ شاعری کی تیسری کتاب "کیا بتاؤں تُم سے لڑ کر میں" زیر طبع ہے
جبکہ نثری ادب میں آپ کا ایک ناول "جانوریہ" زیرِ طبع ہے۔جس کی اقساط غنچہِ اردو میگزین میں شائع ہو چکی ہیں۔
اقوالِ جدید اور افکار ِ لافانی کی ایک کتاب "آفتابیات" کے نام سے جون میں شائع ہوجائے گی۔
آپ ادیب و شاعر ہونے کے ساتھ ناقدانہ ذہن کے مالک بھی ہیں۔تنقیدی مضامین پر بھی آپ کی کتاب زیرِ طبع ہے۔ آپ ماہنامہ غنچہ اردو میگزین کے مدیر اعلی ہیں جو آپ ہی کی ادارت و نگرانی میں شائع ہو رہا ہے۔
اعزازات
ترمیمآپ کو اپنے شعری مجموعہ " خونِ جگر " پر بزمِ سیالکوٹ کی جانب سے بہترین کتاب "2021 " کے اعتراف میں ایوارڈ ملا ۔ جبکہ " رائٹرز ایسوسی ایشن " کی جانب سے مذکورہ شعری مجموعہ " خونِ ِجگر " کو سال کی بہترین کتاب کا شرف حاصل ہونے پر انعام ملا۔