ڈین براؤن
ڈین براؤن ( پیدائش: 22 جون، 1964ء ) ایک امریکی مصنف ہیں، جو جاسوسی، سنسنی خیز فکشن ناول نگار ہیں اور سال 2003ء میں لکھے گئے بیسٹ سیلر ناول ڈاونچی کوڈ سے پہچانے جاتے ہیں۔ ڈان براؤن کے ناول زیادہ تر کھوج پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں خفیہ علامات نگاری، چابیاں، پہیلیاں، علامات، کوڈ اور سازشی نظریات کی آمیزش ہوتی ہے۔ ان کی کتابیں 52 زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں اور 2012ء تک 2 کروڑ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ ان میں سے دو ناول، ڈاونچی کوڈ اور اینجلز اینڈ ڈیمنز پر ہالی وڈ میں فلم بنائی جاچکی ہے۔ اس وقت ڈان براؤن محض چھ ناول لکھنے کے باوجود بیسٹ سیلر مصنفین کی لسٹ میں بارہویں نمبر پر ہیں۔ وکی پیڈیا کے 2008 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 20 بااثر ترین افراد میں بیسویں نمبر پر شہرہ آفاق امریکی ناول نگار ڈین براؤن ہیں۔[1]
ڈین براؤن Dan Brown | |
---|---|
پیدائش | ڈینئل براؤن جون 22, 1964 ایگزیٹر، نیو ہیمپشائر امریکا. |
پیشہ | ناول نگار |
زبان | انگریزی |
قومیت | امریکی |
مادر علمی | ایمہرسٹ کالج |
اصناف | سنسنی خیزی، مہم جوئی، پراسراریت، سازش |
نمایاں کام | ڈیجیٹل فورٹریس ڈیسپشن پوائنٹ اینجلز اینڈ ڈیمنز ڈاونچی کوڈ دی لوسٹ سمبل انفرنو |
شریک حیات | بلیٹھے ناولوں (m.1997) |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
www |
ابتدائی زندگی
ترمیمڈین براؤن، ایکسیٹر نیو ہیمپشائر، امریکا میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والد رچرڈ جی براؤن، فلپس ایکسیٹر اکیڈمی میں الجبرا کے استاد اور والدہ ،مقامی چرچ میں موسیقار کی خدمت انجام دیتی تھیں، یوں ڈان براؤن کو وراثت میں ہی مذہب اور سائنس سے لگاؤ ملا۔ بچپن سے ہی ڈان براؤن پہیلیاں، کوڈ اور پزلز گیم اس کے علاوہ ریاضی، موسیقی اور زبانوں کے علم سے دلچسپی رہی ہے۔ فلپس ایکسیٹر سے گریجویشن کرنے کے بعد، براؤن ایمہرسٹ کالج سے گریجویشن کیا۔ اور پھر بطور گیتکار اور پاپ گلوکارہ اپنے کیرئیر کی ابتدا کی۔ شادی کے بعد ڈان براؤن نیو ہمپشائر منتقل ہو گئے اور فی الحال وہاں کے فلپس ایکسیٹر اکیڈمی میں انگریزی کے معلم ہیں۔
شخصیت و افکار
ترمیمڈین براؤن خود کو ایک محتاط اور ہجوم سے گریزاں شخص قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُن کی کتابوں کا اولین مقصد قاری کو تفریح فراہم کرنا ہوتا ہے، لیکن اُن کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے ناولوں کے لیے کسی اہم موضوع کا انتخاب کریں۔ ڈین براؤن کے مطابق ’’جب لوگ ناولوں میں بیان کیے گئے مقامات اور فنی شاہکاروں میں دلچسپی لیتے ہیں،تو انھیں اور بھی زیادہ خوشی ملتی ہے‘‘۔ امریکی ادیب ڈین براؤن کا کہنا ہے ’’اُن کی کتابوں کو ملنے والی بے پناہ کامیابی سے اُن کی زندگی میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے، ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ اُنھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر شہر سے دُور دیہی علاقے میں ایک خوبصورت گھر ضرور بنایا ہے‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ اپنی کتاب ’’ ڈا ونچی کوڈ‘‘ کی اشاعت کے برسوں بعد بھی وہ اپنی پرانی کار ہی استعمال کر رہے ہیں: ’’مَیں اور میری بیوی، ہم دو ایسے انسان ہیں، جنھیں آرٹ اور فن تعمیر سے دلچسپی ہے، ہمیں کاروں، زیورات اور اس طرح کی چیزوں کا کوئی شوق نہیں‘‘۔ واضح رہے کہ ڈین براؤن کی کتاب ’’ ڈا ونچی کوڈ‘‘ نے پوری دنیا میں زبردست شہرت حاصل کی ہے، اس ناول پر فلم بھی بنائی گئی ہے۔ کولون میں اپنے تازہ ناول کے حوالے سے ڈین براؤن کا کہنا تھا: ’’اس کتاب کو تحریر کرنے میں تین سال سے کچھ زیادہ عرصہ لگا ہے تاہم ’ ڈاونچی کوڈ‘ کی کامیابی کے بعد مجھے ایسے بہت سے خفیہ مقامات کا پتا چلا ہے، جن کا مجھے پہلے علم نہیں تھا‘‘۔ اپنی کتابوں میں ڈین براؤن نے جس انداز سے مسیحیت کو پیش کیا ہے، اُس پر ویٹی کن کے نمائندے اُن سے کافی ناراض ہیں۔ خود براؤن ہرگز نہیں سمجھتے کہ مذہب اور سائنس کے درمیان کوئی تضاد پایا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جتنا زیادہ اُنھوں نے الجبرا یا طبیعیات پر غور کیا ہے، اتنا زیادہ اُن پر مذہبی جہات کے دَر وَا ہوتے چلے گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’ آج کل انھیں اس بات کا یقین ہے کہ سائنس اور مذہب در حقیقت دو مختلف زبانیں ہیں، جو ایک ہی کہانی بیان کرتی ہیں، یہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔[2]
بطور مصنف
ترمیمویکی اقتباس میں ڈین براؤن سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
1993ء میں سڈنی شیلڈن کے ناول ڈومز ڈے کانسپائریسی پڑھنے کے بعد ڈان براؤن کو ایک مصنف بننے کی خواہش ہوئی اور انھوں ایک ناول ڈیجیٹل فوٹریس پر کام شروع کیا۔ اس دوران انھوں نے اپنی بیوی بلیتھ کے ساتھ دو مزاحیہ کتب بھی تحریر کیں۔ ڈان براؤن کا پہلا ناول ڈیجیٹل فوٹریس 1998ء میں شائع ہوا، اس کے بعد ڈان براؤن نے یک بعد دیگرے دو ناول مزید اینجلز اینڈ ڈیمنز اور ڈیسپشن پوائنٹ بالترتیب سال 2000 اور 2001 کو شایع کیے، ان میں سے ہر ایک کی دس ہزار کاپیاں ہی فروخت ہوسکیں۔ اپنے چوتھے ناول ڈاونچی کوڈ سے انھیں سب سے زیادہ کامیابی ملی، جو سال 2003 میں شایع ہوا اور سال 2009 تک اس کی 81 ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ اس ناول کی کامیابی سے براؤن کی گذشتہ کتابوں کی فروخت میں مدد ملی ہے۔ 2004 میں ان کے چاروں ناول نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر فہرست میں شامل تھے اور 2005 میں انھیں ٹائم میگزین نے سال کے 100 سب سے زیادہ بااثر لوگوں فہرست اور فوربس میگزین نے "100مشہورشخصیت" کی فہرست میں بارہویں نمبر پر رکھا۔ 2009ء میں ان کا اگلا ناول دی لوسٹ سمبل پہلے روز ہی امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں میں دس لاکھ کی تعداد میں فروخت ہوا۔ 2013 میں شایع ہونے والا ڈان براؤن کا ناول انفرنو پہلے ہی دن بیسٹ سیلر کی لسٹ میں شامل ہو گیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "دنیا کے 20 انتہائی بااثر افراد"۔ روزنامہ جنگ۔ 2 مئی 2013ء
- ↑ "ڈین براؤن کے تازہ ناول Inferno کا شہرہ"۔ روزنامہ دنیا۔ 17 جولائی 2013ء
بیرونی روابط
ترمیممصنف ڈین براؤن کی آفیشل ویب گاہ مصنف ڈین براؤن کی آفیشل برطانوی ویب گاہ