ڈی این اے سپاہی مقبول حسین
سپاہی مقبول حسین افواج پاکستان کا وہ واحد گمنام ہیرو تھا جس کی شناخت ڈی این اے کی مدد سے حاصل کرنا پڑھی کیونکہ وہ جبرالٹر فورس جو 1965ء کی جنگ کے لیے رضاکار جنگجو افراد پر مشتمل ایک فورس پاکستان نے تیار کی تھی اس فورس کا حصہ تھے[1] جس میں سپاہی مقبول حسین آزاد کشمیر کے دیگر ہزاروں سدوزئیوں کی طرح رضاکارانہ طور پر بھرتی ہوئے تھے اور میدان جنگ میں لڑتے ہوئے زخمی ہو کر بھارتیوں کی قید میں چلے گئے[2] دوران قید مقبول حسین سے پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگانے کا مطالبہ کیا گیا جس پر مقبول حسین نے انکار کر دیا اس انکار پر بھارتیوں نے مقبول حسین پر تشدد کیا [3] حتی کہ آپ کی زبان کاٹ دی مگر آپ نے پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا[4][5] اس جرم میں بھارتیوں نے مقبول حسین کو تمام قیدیوں سے الگ 40 سال تک اکیلے قید رکھا جس کے باعث آپ مکمل طور پر ذہنی توازن کھو بیٹھے [6]چنانچہ وقت گزرتا رہا بل آخر آپکو جب چالیس سال بعد رہا کیا گیا تو آپ کو سوائے اپنے سروس نمبر 335139 کے باقی کچھ بھی یاد نہیں تھا زبان پہلے سے کاٹ دی گئی ذہنی توازن بھی برقرار نہیں تھا کہ اشاروں سے کچھ سمجھا سکتے چالیس سالہ پرانا عارضی سروس نمبر بھی کسی کی سمجھ میں نہیں آ سکا چنانچہ اس سروس نمبر کو فون نمبر سمجھ کر کھوج لگائی مگر جب کچھ حاصل نہ ہوا تو آپ کی شناخت کے لیے آپ کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا [7] جس کے نتیجے میں آپ کا جو ڈی این اے پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی اقوام کے ڈی این اے سے میچ ہوا وہ یہ تھا