کالا خان بابا کو چشتی سلسلے سے نسبت ہے۔ وہ اپنا ایک روحانی سلسلہ چلاتے تھے۔

کالا خان بابا کا اصل نام محمد یامین چشتی تھا۔ وہ وادی گندگر کے ایک تاریخی گاﺅں”سلم کھنڈ“ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق علاقے کے معزز قبیلے”طاہر خیل“ سے تھا۔ سابق صدر پاکستان ایوب خان آپ کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔

وجہ تسمیہ کالا خان

ترمیم

آپ کے والدین ایک طویل عرصے تک اولاد کی نعمت سے محروم تھے۔ اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر حاضر ہوئے۔ آپ کی والدہ کو خواب میں تین بیٹوں کے پیدائش کی بشارت دی گئی۔ جن میں سے ایک لڑکے کو خدا کی راہ میں منتخب کرلینے کا عندیہ دیا گیا۔ محمد یامین سب سے چھوٹے تھے ان کی رنگت خاندان کے دیگر افراد کے برعکس عنابی اور قدرے سانولائی ہوئی تھی۔ چنانچہ انھیں بچپن سے ہی پیار سے کالا خان کہا جانے لگا اور پھر رفتہ رفتہ یہی نام ان کی پہچان بن گیا۔

تعلیم

ترمیم

پرائمری کے درجے تک انھوں نے اپنے گاﺅں میں ہی تعلیم حاصل کی۔ تاہم وظیفے کا امتحان ہری پور میں کامیابی کے ساتھ مکمل کیا اور پہلا مقام حاصل کیا۔ پھر مزید تعلیم کے لیے انھیں ہری پور میں ہی خالصہ ہائی اسکول میں داخلہ مل گیا۔

مڈل کے درجے میں کامیابی کے بعد مزید تعلیم کی غرض سے والد صاحب انھیں اپنے ساتھ بمبئی لے آئے اور اعلیٰ درجے کے انگریزی ذریعہ تعلیم کے اسکول میں داخل کرادیا۔ گریجوایشن کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازمت کو ترجیح دی اور یوں عملی زندگی کا باقاعدہ آغاز خیر باڑہ گاﺅں کے ہی ایک اسکول میں معلم کی حیثیت سے کیا۔

ان کے پڑھانے کا انداز دیگر اساتذہ سے قطعاً مختلف تھا۔ وہ کردار سازی پر زیادہ زور صرف کرتے، حقوق اور فرائض کی اہمیت اجاگر کرتے۔ آوارہ گھومنے والے بچوں کو زبردستی پکڑ دھکڑ کر اسکول میں داخل کرا دیتے۔ جو تنخواہ ملتی نادار بچوں کی کفالت کی نذر ہو جاتی۔

وفات

ترمیم

کالا خان بابا 25 نومبر 1992ء کو تقریباً80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی انتقال کی خبر ریڈیو اور ٹیلی وژن سے نشر ہوئی تو لوگوں کا ایک سیلاب سخی آباد(نکو) میں امڈ آیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم