کاندید
کاندید فرانسیسی فلسفی والٹیئر کا دنیا کے اہم ترین نالوں میں سے ایک ناول ہے۔ یہ ناول وولٹئیر نے 3 دن میں 1751ء میں لکھا۔ ناول میں خوش مزاجی اور بذلہ سنجی سے قنوطیت کا اثبات کیا گيا اور بتانے کی کوشش کی گئی کہ یہ دنیا دکھ سے بھری ہوئی کیوں ہے؟۔
مصنف | والٹیئر |
---|---|
اصل عنوان | Candide, ou l'Optimisme |
مصور | Jean-Michel Moreau le Jeune |
ملک | فرانس |
زبان | فرانسیسی |
صنف | Conte philosophique; satire; picaresque novel; bildungsroman |
ناشر | 1759: کرامر، مارک-مچل رے، جین نورس، لیمبرڈ اور دیگر |
تاریخ اشاعت | جنوری 1759[1][2] |
کردار
ترمیمیہ کہانی ایک فرضی لڑکے کاندید کی ہے جسے کہانی میں ایک امیر، تھنڈر تن تڑاخ (ساکن وسٹ فالیہ) کا بیٹا پیش کیا گيا، کاندید پانگلوس کا شاگرد ہے۔ پانگلوس مابعد الطبیعیاتی دینیاتی کونیات کا استاد تھا۔ وہ مدعی تھا کہ دنیا کی ہر چیز اپنے منصب اور غایت کے لوازمات پورے کر رہی ہے۔[3]
موضوع
ترمیمکاندید میں وولٹئیر فطرت کے دو متضاد پہلوؤں ذاتی رجائیت پسندی اور تاریخی قنوطیت پسندی میں مصالحت کروانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں وولٹئیر ہستی کے بارے میں کسی قسم کی وضاحت کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے، اس کے باوجود اس انکار سے کچھ نہ کچھ کام لینے کا خواہش مند بھی ہے۔ کاندید جس صنف میں لکھا گیا وہ کافی حد تک خود وولٹئیر کی ہی ایجاد ہے؛ یعنی فلسفیانہ حکایت۔ اس کی ظرافت مجرد معاملات کی تضحیک کرنے کی شاندار قابلیت کو زیادہ کثیف بناتی ہے۔ مثلاً اس نے مروج مسیحیت کے بارے میں کہا کہ جو لوگ ہمیں مجرد چیزوں پر ایمان لانے کا کہیں گے ان پر نفرت پھیلانے کا الزام آئے گا۔ کہانی کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ مابعدالطبیعیائی خیال آرائی کا مقام عملی کام کے بعد ہونا چاہیے۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑
- ↑ ول ڈیورانٹ، داستان فلسفہ (مترجم اردو؛عابد علی عابد)، فکشن ہاؤس، لاہور۔ صفحہ 294، 2012ء
- ↑ مارٹن سیمورسمتھ، سو عظیم کتابیں، مترجم اردو؛یاسر جواد، تخلیقات لاہور۔ صفحہ 313-14، 2011ء