کاکڑ قبیلہ آبادی کے لحاظ سے پٹھانوں کا سب سے بڑا قبیلہ ہے جس کے افراد ماشاء اللہ تمام آباد براعظموں میں ہر شعبہ ہاے زندگی میں بھر پور حصہ لے رہے ہیں ۔ کاکڑ قبیلے کا اصل علاقہ ژوب اور گرد و نواح ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ اپنے اصل علاقے سے نکل کر اپنے قریبی اور دور دراز علاقوں میں آباد ہوتے چلے گئے ، تاریخئ طور پر کاکڑوں نے تقریباً ایسی تمام عسکری مہمات میں حصہ لیا جن کا آغاز افغان حکمرانوں کی جانب سے کیا گیا مگر یہ قبیلہ اپنی تمامتر اعلیٰ صلاحیتوں کے باوجود اقتدار کی رسہ کشی میں نظر نہیں آتا کیونکہ منافقت وعدہ خلافی ، بے وفائ یہ کاکڑ قبیلہ کا خاصہ نہیں ، زمانے کی اونچ نیچ کے نتیجے میں بہت سے قبائل نے اپنا طرز فکر بدلہ مگر یہ کاکڑ صاحب رح کی دعاوٴں کا کمال کہ لیں کہ کاکڑ بحیثیت فرد ایک شفاف پٹھان ہے ِِ جو اپنے اسلاف کی روایات کا پابند ہے اور ان پر نازاں بھی ہے ،پٹھانوں کا یہ ایک ایسا قبیلہ ہے کہ جد امجد سے لے کر آج تک کی ساری روایات ایک زندہ تاریخ کی ماند ہیں اپنی آب و تاب کے ساتھ موجود ہیں اس قبیلہ کے وہ افراد جو اپنا علاقوں سے دور چلے گئے اور جو اپنے آبائی علاقوں میں آباد ہیں دونوں میں آپسی احترام ،محبت جوش و جذبہ اپنے پورے زور وشور سے موجود ہے باوجود اس کے کہ اب ان کی زبان رھن سھن اورمعاشرت میں ایک قدرتی فرق موجود ہے۔اپنے جد امجد کے نام سے وابستہ کاکڑ قبیلہ کے افراد آپس میں ایک جذباتی وابستگی رکھنے ہیں جو خالصتاً ان کی ہی میراث ہے ،کاکڑ قبیلہ میں ہمیں ہر شعبہ ہائے زندگی کے افراد ملتے ہیں جن میں مذہبی رہنماء ،علما اور کسان و باغبان، اعلیٰ سطح کے تعلیم یافتہ و ہنر مندوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے ،ہمارا اصل مقصد بھی یہی ہے ان تمام باتوں کا احاطہ کریں ان باتوں کو اجاگر کریں جو عظیم کاکڑ صاحب اور ان اولادوں میں موجود ہیں۔ان سب روایات کو اکٹھا کریں جو نسل در نسل اپنا سفر کر کے ہم تک پہنچی اور اب ہمیں ان روایات کو آئندہ نسلوں تک پہنچانا ہے تاکہ وہ اور دوسرے جو ہمیں سمجنے میں مشکلا ت میں ہیں رونوں کے لیے آسانیاں پیدا ھوں ۔ کاکڑ قبیلہ اپنی قبائلی بناوٹ کی وجہ سے ایسی بے شمار خصوصییات کا حامل ہے کہ اس کا تحقیقی مواد علم النسل کی تحقیقات کرنے والوں کو دعوت فکر دیتا ہے ۔ .کاکڑ قبیلے کے علاقے کا محلے وقوع مغرب میں بلوج .جنوب میں ترین مشرق میں کوہ سلیمان شمال مشرق میں ازغان اور پشین اور شمال میں اچکزئی اور غلزئ علاقے ہیں ، کاکڑوں کا یہ علاقہ کوہ سلیمان کے مشرقی دامن پر واقع ہے اور اسے کاکڑستان کہا جاتا ،جو 100مربع میل سے زیادہ رقبے پر مشتمل ہے یہ وہی علاقے ہیں کہ جن پر صوبہ کاکڑستان کی بنیادیں زکھئ جانی ہیں۔ کاکڑ ستان صوبہ کی تشکیل کو ممکن بنانے کے لیے کاکڑ قومی جرگہ ایک غیر سیاسی تنظیم کاکڑان کے درمیان اتفاق کے لیے کوشاں ہے۔ کاکڑستان علاقہ میں ژوب اور لورالائی اس کے دل یا مرکز ہیں انشا اللہ تعالیٰ . قیام پاکستان کے وقت کاکڑ قوم پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کو پاکستان میں شامل کرنے کا مرکزی کردار ادا کیا اور پاکستان پر احسان کیا کہ آج وہ پاکستان کا حصہ ہے۔ اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھی کاکڑ قوم نے سب سے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح اپنی زندگی کے آخری ایام میں قائد اعظم محمد علی جناح کا کاکڑان کے درمیان اور ان کی حفاظت میں رھنا بھی ایک فخر کی بات ہے جسوقت انھوں نے کہا کہ میری جیب میں سارے ہی کھوٹے سکے ہیں۔ کاکڑان کی بہترین آبادیوں کے مسکن کاکڑستان سے باہر اس طرح سے ہیں ۔ تقریباً بلوچستان کے ہر ضلع میں افغانستان میں قندھار سے ہرات اور مزار شریف سے کابل اور جلال آباد تک اوز غزنی و زابل تقریباً ہر ولسوالی میں موجود ہے اسی طرح کے پی کے کے تمام اضلاع میں اور پنجاب میں نارووال ظفروال سیالکوٹ لاہور شیخوپورہ ننکانہ صاحب ماناوال . گوجرہ. غرغشتی میں سندھ میں کراچی حیدرآباد شکار پور میں ،،ھندوستان میں حیدرآباد دکن میں جہاں پانیزی اور شموزیء اوریوپی میں سہارن پور و .مظفر نگر جہاں تقریباً دو لاکھ کے قریب پانیزی ،رام پور ، سی پی.مقبوضہ جموں و کشمیر میں ، روھتک ، میں ایران میں خراسان کے کائنات نامی علاقے میں آباد ہیں ۔ کاکڑان کے جد امجد کا نام کاک نیکہ ( عبد اللہ نام سے مشہور ہیں ۔ اور کاکڑ کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے ، کاک وہ روٹی ہے جو شکاری لوگ پہاڑوں اور ویرانوں میں دوران شکار پکاتے ہیں اس کی ترکیب یوں ہے کہ آٹآ گوندھ کر گول اور آ گ پر گرم کیے گئے پتھروں پر لپیٹ دیا جاتا ہے۔پتھر کی گرمی سے آٹا پک کر تیار ہو جاتا ہے۔اورپھر اس پتھر کو آٹے سمیت دوبارہ آگ پر رکھا جا تا ہے۔کاکڑوں کے جد امجد حضرت کاک نیکہ کے بارے مین بھی یہ مشہور ہے کہ ایک دفعہ وہ شکار پر گئے اور اپنے لیے روٹی بنا رہے تھے کہ ایک کچھوے پر گول پتھر سمجھ کر اس پر آٹا لگا دیا ۔ جب اس کو آٹے سے لپٹا اگ میں پھنکا تو آگ کی تپش سے وہ کچھوا چل پڑا ۔ تو اس پر کاک نیکہ صاحب نے ایک بیت کہا جو بہت مشہور ہوا ۔ سلم کاک و روانڑئ عبد اللہ بخت و بیدار بڑی ۔ ترجمہ ۔ تیری قسمت بیدار ہو رہی ہے کیونکہ تیرا بے جان کاک چل پڑا ہے۔ کاکڑ صاحب جہاد کی غرض سے ژوب سے ہرات چلے گئے اور وہاں کفار سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے اور ان کے جسد مبارک کو فیروز کوہ کے علاقے میں دفن کیا گیا ، یہ علاقے ہزارہ ترک نسل سے تعلق رکھنے والے شعیہ لوگوں کے تھے جن کو چہار ایماق کے نام سے یار کیا جاتا ہے جو کاک نیکہ کی وجہ سے تمام کے تمام مسلمان ہوئے جن کی فرماءش پر کاک نیکہ کو فیروز کوہ میں دفن کیا گیا۔ آج بھی فیروز کوہ میں کاکر صاحب کی اولاد میں سے سنزرخیل کے چھ بڑے قبائل وہاں آباد ہیں۔ ما شاء اللہ کاکڑ یا کاک نیکہ کی اولادوں کو پشتون قبائل میں اسی وجہ سے بزرگی کا درجہ حاصل ہے ،جوآج صدیاں گذر جانے کے بعد بھی قائم داءیم ہے الحمد للہ 588 ھ میں جب سلطان غیاث الدین غوری نے ہرات کے علاقے میں قبضہ کر لیا تو وہاں ایک بڑی مسجد تعمیر کروائی مگر یہ مسجد اپنی بنیادوں پر قائم نہ رہتی اور بار بار کہڑا کرنے کے باوجود گر جاتی تب آخر کار چند بزرگوں نے مشورہ دیا کہ کاک نیک صاحب کا جسد خاکی جو ایک تابوت میں بند فیروز کوہ میں دفن تھا کو لا کر کے مسجد کے صدر دروازے میں لا دفن کیا جائے تو پھر مسجد ٹھر سکتی ہے لہزا ایسا ہی کیا گیا اور وہ مسجد آج بھی قائم ہے ہمارے پیارے اور قیمتی دوست نیک محمد نیکمل جب ہرات گے ء تو ہمارے لیے تصویر یں بنا کر لاے ء۔جس میں کاکڑ صاحب کا قبر شریف اور مسجد نظر آ رہا ہے الله سبحان ہو کاک نیکہ۔کاکڑ صاحب کے درجات کو بلند کرے آمین ثما آمین ۔ ۔۔۔ کاکڑ قبیلہ کی خاندانی تقسیم ...۔ کاکڑ یا کاک نیکہ صاحب کے اولادوں کا ذکر,,,, کہتے ہیں کہ حق سبحانہ ،وتعالی نے اپنے فضل و کرم سے غرغشتی کو تین بیٹے عطا کیے تھے۔ایک کا نام دانی ،دوسرے کا نام بابی ،اور تیسرے کا نام مندو تھا ۔ دانی بن غرغشت کے چار بیٹے ۔ پہلے کا نام کاکڑ دوسرے کا نام ناغر ۔ تیسرے کا داوی اور چوتھے کا نام پنی تھا کاکڑ بن دانی بن غرغشت کو الله تعالیٰ نے بہت سی اولاد عطا کی تھی ۔ آپ کے کل چوبیس بیٹے تھے جن میں سے اٹھارہ آپ کی اپنی ازدواج کے بطن سے یعنی سگے بیٹے تھے اور چھ لے پالک تھے جو مختلف افغانوں کے بچے لے کر کاکڑ یا کاک نیکہ صاحب نے پالے اور ان کی اپنے بچوں کے ساتھ پرورش و تربیت کی تھی اور آپ کاکڑ صاحب نے اپنی ساری جائداد میں سے ہر ایک کو برابر حصہ دیا ۔۔-کاکڑ قبیلہ کی خاندانی تقسیم ...۔ کاکڑ یا کاک نیکہ صاحب کے اولادوں کا ذکر,,,, کاکڑ صاحب کے سگے بیٹوں کے نام یہ ہیں ۔ پہلا تغرق ،دوسرا جدرام ،تیسرا سیراو یا وسیرا ،چوتھا زلغوزی ،پانچواں خستی ، چھٹا دمڑ ،ساتواں سین ،آٹھواں سرکری ،نواں غشتی ،دسواں ترغری ،گیارواں موسی ، بارھواں ماتی ،تیرھواں یونس ،چودھواں سام ، پندرھواں ارپی ، سولہواں جلال ،سترھواں مکراانی اور اٹھارہواں انج ۔ ۔۔کاکڑ صاحب کے چھ لے پالک لڑکوں کے نام یہ ہیں ۔۔پہلا چرمی ۔ دوسرا بیدار۔تیسرا کرکرانو ۔ چوتھا فرملی۔پانچواں لنبر۔اور چھٹا تارن۔کہتے ہیں کہ یہ آخری لڑکا سید ذادہ تھا،

پنجاب میں آبادی

ترمیم

پنجاب میں کاکڑ پٹھانوں کی آبادیاں.بحساب خاندان۔ مختلف اضلاع میں اس طرح سے ہیں۔ ضلع اٹک میں 3700۔ضلع بہاولنگر میں۔ 800. بھکر میں 200.چکوال 4200 ۔ چنیوٹ میں 100. ڈیرہ غازی خان میں 2000. فیصل آباد میں 10000. گجرات میں 700 ۔ حافظ آباد میں 700. جھنگ میں 900. جہلم میں 100. قصور میں 8600۔خانیوال میں 2000 ۔ خوشاب میں 500۔لاہور میں 16000. لیہ میں 200. لودھراں میں 2000 ۔ منڈی بہاؤ الدین میں 400۔میانوالی میں 300 ۔ ملتان میں 4000۔مظفر گڑھ میں 1600۔ناروال میں 2500. اوکاڑہ میں 7200 ۔ پاک پتن میں 2900 ۔ رحیم یار خان میں 2500۔رانجن پور میں 1600 ۔ راولپنڈی میں 1000. ساھی وال میں 4000 ۔ سرگودھا میں 800۔شیخوپورہ میں 3000 ۔ سیالکوٹ میں 3000۔ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 3000 ۔ وہاڑی میں 2600. اور ننکانہ صاحب میں 2000. آباد ہیں۔

کاکڑ مشاہیر

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات