کتاب خروج (عبرانی:שמות‎، یونانی:ἔξοδος)یہ عبرانی بائبل کی دوسری اور تورات کی پانچ کتابوں میں سے ہے۔ اس میں بنی اسرائیل کے ملک مصر سے خروج (نکلنے) کے واقعات درج ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بنی اسرائیل کس طرح موسیٰ کی قیادت میں غلامی کی زندگی چھوڑ کر خداوند تعالیٰ کی ایک منتخب قوم میں تبدیل ہوئے اور انھیں اپنی روزمرہ کی زندگی گذارنے کے لیے خداتعالیٰ کی طرف سے موسیٰ کی معرفت کیا کیا احکام اور قوانین دیے گئے۔

یہ کتاب غالباً 1450 سے 1410 قبل مسیح میں معرض تحریر میں آئی اور اسے موسیٰ کی تصنیف سمجھا جاتا ہے۔ موسیٰ نے یہ کتاب اُن ایام میں تصنیف فرمائی جب بنی اسرائیل مصر سے نکلنے کے بعد بیابان سینا میں سرگرداں تھے اور موسیٰ اور ہارون اُن کی قیادت کر رہے تھے۔ اس کتاب میں بہت سے معجزات کا ذکر ہے جن میں سے بعض قرآن کریم میں بھی آئے ہیں۔[حوالہ درکار] انہی معجزات کی وجہ سے بنی اسرائیل خود کو اللہ تعالیٰ کی برگزیدہ قوم سمجھنے لگی اس کے باوجود بعد میں اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کے رسول موسیٰ کی سرکشی کرنے لگی۔

کتاب خروج میں وہ دس احکام بھی موجود ہیں جو اللہ تعالیٰ نے پتھر کی الواح پر موسیٰ کو دیے۔ غیر مسلم اہل کتاب کا ماننا ہے کہ یہ احکام اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھ کر موسیٰ کو عطا فرمائے۔

اس کتاب میں بنی اسرائیل کے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور اُس کے حضور میں مختلف قسم کی قربانیوں اور نذروں کے پیش کرنے کے طور طریقے بھی بتائے گئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے جو خیمہ بنایا گیاتھا اُس کا تفصیلی ذکر بھی اسی کتاب میں موجود ہے اور اُس کے مطالعہ سے عبادت اور دیگر مذہبی رسوم میں لوگوں کی رہنمائی کرنے والے کاہنوں کے فرائض اور ملبوسات وغیرہ کے بارے میں بھی بڑی دلچسپ معلومات حاصل ہوتی ہیں۔

اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • پہلا حصہ بنی اسرائیل کی مصر میں غلامانہ زندگی پر ہے جس کا احاطہ باب 1 تا باب 12 آیت 30 تک کیا گیا ہے۔
  • دوسرا حصہ بنی اسرائیل کی صحرا نوردی سے متعلق ہے جس کا احاطہ باب 12 آیت 31 تا باب 18 آیت 27 تک کیا گیا ہے۔
  • تیسرا حصہ بنی اسرائیل کو وادی سینا میں شریعت دیے جانے سے متعلق ہے جو باب 19 تا باب 40 آیت 38 تک ملتا ہے۔
کتاب خروج
ماقبل  عبرانی بائبل مابعد 
مسیحی
عہدنامہ قدیم