ہارون
ہارون (انگریزی:، Aaron عبرانی:אַהֲרֹן، لغوی معنی کوهنشین) عمران اور یوکابد[1] کے بیٹے موسی اور مریم (کُلثُم، کلثوم)[2] کے بھائی تھے۔ جن کے بارے میں تاریخ بتاتی ہے کہ موسی کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تھے۔ یہودیوں، [3] مسیحیوں[4] اور مسلمانوں[5] کے عقائد کے مطابق خدا کے مبعوث کردہ پیغمبر تھے۔ هارون بہت فصیح زبان تھے۔[6] اور موسی کے عرصہ نبوت میں ان کے وزیر اور مددگار رہے۔[7] هارون موسی سے تین برس عمر میں بڑے تھے اور روایات کے مطابق جب موسی کے ہمراہ فرعون سے گفتگو کے لیے گئے تو اس وقت ان کی عمر تراسی برس کی تھی، [8] ہارون سرزمین فلسطین کے مقام کوہ میں اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔[9] ان کے چار بیٹے تھے جن کے نام الیعزر، ناداب، ابیہو اور اتامر بیان کیے گئے ہیں۔
{{{نام}}} | |
---|---|
ولادت | 1439 ق م قدیم مصر |
وفات | 1317 ق م صحرائے سینا |
محترم در | اسلام، مسیحیت، یہودیت |
نسب | ہارون بن عمران بن عازر بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم۔ |
یہودی عقائد کے مطابق ہارون دنیا کے سب سے پہلے کاہن تھے اور ان کے بعد کے تمام کاہن ان کے بیٹے ہیں۔ ھارون کی بیٹیاں اور ھارون کی بہنیں یہودیت میں یہودی خواتین کی روحانی راہنما تسلیم کی جاتی ہیں۔ یہودی بادشاہ ہیرودیس کے عہد میں ایک زکریا نام کا کاہن تھا جس کی بیوی کے بارے میں روایت کیا گیا ہے کہ وہ ہارون کی بیٹیوں میں سے تھی اور اس کا نام الیسبع تھا۔ جبکہ مورخین کی ایک کثیر تعداد اس بات کی قائل نہیں کہ الیصابات ہارون کی بہن تھی کیونکہ اس کے اور ھارون کے زمانے میں بہت زیادہ فاصلہ تھا۔
ہارون قرآن میںترميم
ہارون کو قرآن میں موسی کا بھائی اور امور رسالت میں موسی کا مددگار بیان کیا گیا ہے۔[10] جب موسی کو منصب نبوت عطا کیا گیا تو موسی نے خدا سے درخواست کہ ھارون کی زبان بہت صاف ہے اسے میرا مددگار اور وزیر مقرر کیا جائے۔[11] خدا نے اس درخواست کو قبول کیا اور ھارون کو موسی کے ہمراہ امور رسالت پر مامور کر دیا۔[12] قرآن میں اس کا بات کا کوئی ذکر نہیں کہ ہارون نے فرعون سے براہ راست بات کی تھی بلکہ آیات میں انہیں صرف موسی کے ہمراہ بتایا گیا ہے۔[13]
ہارون اور سامری کا بچھڑاترميم
موسی جب طور پر گئے تو قوم سے وعدہ کر گئے کہ تیس دنوں میں واپس آجاؤں گا۔ جبکہ ان کو وہاں چالیس روز لگ گئے۔ روانگی سے قبل موسی نے ہارون کو اپنا جانشین مقرر کیا اور ہدایت کی کہ قوم کی اصلاح جاری رکھنا اور انہیں گمراہ نہ ہونے دینا۔[14] جب تیس دن گزر گئے اور موسی واپس نہ آئے تو سامری نے قوم سے سونا جو ان کے پاس تھا لے کر ایک بچھڑا بنا دیا اور قوم سے اس کی عبادت کرنے کو کہا۔[15] ہارون کی تمام تر کوششوں کے باوجود قوم راہ راست پر نہ آئی ہر چند کہ ہارون نے انہیں بچھڑے کو پوجنے سے منع بھی کیا۔[16] اسی دوران میں خدا نے موسی کو اطلاع دی کہ سامری نے قوم کو گمراہ کر دیا ہے[17] چنانچہ موسی غصے اور عجلت سے واپس آئے[18] اور جب موسی قوم اور ہارون کے پاس پہنچے تو انہوں نے ہارون پر سختی کی اور انہیں داڑھی اور بالوں سے کھینچا۔ اور وہ اپنی صفائی دیتے رہے کہ میں اس بات سے ڈرتا تھا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ میں نے بنی اسرائیل میں تفرقہ بازی میں ڈال دیا۔[19] جبکہ ایک روایت کے مطابق ہارون نے کہا کہ قوم ان پر غالب تھی اور امکان تھا کا وہ انہیں قتل کر دے۔[20] اس بنا پر موسی نے اپنے اور بھائی کے لیے خدا سے معافی طلب کی اور خدا نے بچھڑا پوجنے والوں پر عذاب نازل کرنے کا وعدہ کیا۔[21]
حضرت ہارون (علیہ السلام) کی وفاتترميم
گزشتہ واقعات میں یہ بیان کیا جا چکا ہے کہ جب بنی اسرائیل نے ارض مقدس میں داخل ہونے سے انکار کردیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعہ ان کو یہ اطلاع کردی تھی کہ چالیس سال تک اب تم کو اسی سرزمین میں بھٹکنا پڑے گا اور سرزمین مقدس میں ان افراد میں سے کوئی بھی داخل نہ ہوسکے گا جنہوں نے داخل ہونے سے اس وقت انکار کردیا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کو یہ بھی بتایا کہ موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) بھی تمہارے پاس ہی رہیں گے کیونکہ ان کی اور آنے والی نسل کی رشد و ہدایت کیلئے ان دونوں کا یہاں موجود رہنا ضروری ہے چنانچہ جب بنی اسرائیل ” تیہ “ کے میدان میں گھومتے اور پھرتے پھراتے پہاڑ کی اس چوٹی کے قریب پہنچے جو ” ہور “ کے نام سے مشہور تھی تو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو پیغام اجل آپہنچا ‘ وہ اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) خدا کے حکم سے ” ہور “ پر چڑھ گئے اور وہیں کچھ روز عبادت الٰہی میں مصروف رہے اور جب حضرت ہارون (علیہ السلام) کا وہاں انتقال ہوگیا تب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کی تجہیز و تکفین کے بعد نیچے اترے اور بنی اسرائیل کو ہارون (علیہ السلام) کی وفات سے مطلع کیا۔ توراۃ میں اس واقعہ کو اس طرح ادا کیا ہے : اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت قادس سے روانہ ہو کر کوہ ہور پہنچی اور خداوند نے کوہ ہور پر جو ادوم کی سرحد سے ملا ہوا تھا ‘ موسیٰ اور ہارون سے کہا ‘ ہارون اپنے لوگوں میں جا ملے گا کیونکہ وہ اس ملک میں جو میں نے بنی اسرائیل کو دیا ہے جانے نہیں پائے گا اس لیے کہ مریبہ کے چشمے پر تم نے میرے کلام کے خلاف عمل کیا ‘ لہٰذا تو ہارون اور اس کے بیٹے الیعزر کو اپنے ساتھ لے کر کوہ ہور کے اوپر آ جا اور ہارون کے لباس کو اتار کر اس کے بیٹے الیعزر کو پہنا دینا ‘ کیونکہ ہارون وہیں وفات پاکر اپنے لوگوں میں جا ملے گا اور موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق عمل کیا اور ساری جماعت کی آنکھوں کے سامنے کوہ ہور پر چڑھ گئے اور موسیٰ نے ہارون کے لباس کو اتار کر اس کے بیٹے الیعزر کو پہنا دیا اور ہارون نے وہیں پہاڑ کی چوٹی پر رحلت کی تب موسیٰ اور الیعزر پہاڑ سے اتر آئے جب جماعت نے دیکھا کہ ہارون نے وفات پائی تو اسرائیل کے سارے گھرانے کے لوگ ہارون پر تیس دن تک ماتم کرتے رہے۔ “ [22]