کرش (جذبہ)
کرش (انگریزی: Crush) سے مرد وہ ذہنی کیفیت جو کسی معاشقے کی بنیاد پر رو نما کشش کی وجہ سے ایک شخص کو دوسرے شخص سے ہو سکتی ہے۔ اس کی جذبے کے تحت ایک شخص اپنے محبوب شخص سے والہانہ وابستگی کے جذبات رکھتا ہے اور اس میں یہ جذبہ بھی ابھرتا ہے کہ وہ اس سے ایک رشتہ قائم کرے یا بنائے رکھے اور متصلًا یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ ایسے جذبات دو طرفہ ہوں۔ کرش کو غیر ارادی کیفیت بھی سمجھا جا سکتا ہے جس میں انتہا درجے کے رومانی جذبات اُمڈ پڑتے ہیں۔
کرش سے متعلق مختلف افکار
ترمیمکرش یا جنس مخالف کے تئیں نرمی اور کشش کا جذبہ کوئی وارد یا ایجاد شدہ نہیں ہے۔ یہ قدیم زمانے سے رائج ہے۔ دنیا کے ادب میں، چاہے اور نثری ہو یا شعری، ایک اہم عنصر رومانیت اور اس کے ارد گرد بننے والی کہانیاں اور قصے ہیں۔ لیلٰی اور مجنوں، شیر اور فرہاد، ہیر اور رانجھا، اسی کی کچھ مثالیں ہیں۔ انگریزی ادب میں رومیو اور جولیئیٹ ایک مشہور داستان رہی ہے۔ تاہم جہاں قدیم زمانے میں عشق سے مراد زندگی بھر کی وابستگی تھی، جدید دور میں کرش سے ہر شخص تا حیات تعلق کا طلب گار نہیں ہوتا۔ کئی لوگ اس کی اگلی منزل ڈیٹنگ، لیو ان ریلیشن شپ یا محض ایک رات کی صحبت کے خواست گار ہوتے ہیں، اگر چیکہ کچھ قدامت پسند لوگ اب بھی سیدھے شادی کی سوچتے ہیں۔ کئی جدید نوجوان جو رشتے کے نئے تجربات کو رو بہ عمل لاتے ہیں، وہ اپنے رشتے کو کسی بھی مخصوص قربت کے دور میں اسے کھو سکتے ہیں۔ ایضًا محبت کی شادی بھی کئی بار طلاق پر ختم ہو سکتی ہے، کیوں کہ جو جذبات کسی فرد سے کرش کی کیفیت کی شروعات میں رہے تھے، وہی جذبات دیر پا قائم نہیں رہ سکے۔ کرش سے جڑی وابستگی یا چاہت میں روایتی شادی بیاہ کی طرح خاندانی وابستگی، کفو و غیر کفو کے موازنے، ہم مذہبیت و ہم فرقہ واریت اور اسی طرح کے دور رس سوچ سے عمومًا زیادہ مرکوزیت نہیں رکھتی، جس سے استحکام متاثر ہوتا ہے۔ جدید دور میں کرش کی بنیاد صنف مخالف سے چاہت کے علاوہ ہم جنس پسندی پر مرکوز ہو سکتی ہے۔
رشتوں میں عدم استحکام اور ریر پا عدم وابستگی کی وجہ سے کچھ حلقوں سے یہ تنقید بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ جدید محبتیں، محبتیں کم اور کرش زیادہ ہوتی ہیں۔ یہ زمانہ اس قدر برق رفتار کا حامل ہے کہ کہانیاں پیدا ہونے سے پہلے مر جاتی ہیں۔ جب کہ محبت 24 گھنٹے کا رجحان نہیں ہوتی ہیں اور دیر پا یا تاحیات وابستگی کا نام ہے۔ یہ ٹویٹر کے ٹرینڈ یا رجحان کی طرح نہیں کہ جو آئے، چھا جائے اور پھر کوئی نیا ٹرینڈ اسے بدل دے۔ یہ تو آفاقی نظریہ ہے۔اگر محبت ہوتی ہے تو پھر ہوتی ہے۔اور اگر نہیں ہوتی ہے تو نہیں ہوتی۔ محبت کے رنگ یا اس کا بنیادی تانا بانا اس قدر کچا نہیں ہوتا کہ وہ آسانی سے بکھر جائے۔ اس کی آواز کبھی نہیں مرتی۔ اس کا سفر کبھی بھی اچانک نہیں رکتا[1] بلکہ وہ فعال اور ہمیشہ ساتھ دینے والا ہوتا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "فیس بک اور فاصلے: مکمل ناول"۔ 28 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2021