کرک صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک بارانی اور خشک ضلع۔
کرک ،ضلع کوہاٹ سے یکم جولائی 1982ء کو الگ ہو کر ضلع کی حيثيت سے وجودميں آیا۔ اس ضلع کی مکمل آبادی ایک ہي قوم خٹک پر مشتمل ہے۔ یہ تين تحصيلوں ؛ کرک، بانڈہ داؤد شاہ اور تخت نصرتی پر مشتمل ہے۔ ضلع کی سرحدیں ضلع بنوں۔ کوہاٹ۔ اور صوبہ پنجاب سے ملتی ہیں۔ کرک ضلع جٹہ علی خان خیل اور بہادر خیل میں نمک کی کانيں موجود ہيں۔ چونکہ يہ ذخائربڑے علاقے پرپھیلے ہوئے ہيں لہذا اس کے مضر اثرات نے ضلع کی کمزور زراعت کو کمزور کر دیا ہے۔ اس ضلع کابڑا مسئلہ پانی ہے۔ جو نہ صرف آبپاشی بلکہ پينے کے لیے بھي ناکافی ہے۔ پہلے پشاور سے ڈ آئی خان جانے والی شاہراہ کرک شہر اور آباديوں سے فاصلے پر تھي۔ اب انڈس ہائی وے کرک ہي سے گزرتی ہے۔ جولوگوں کی معاشی اور معاشرتی زندگي ميں انقلابی تبديلياں لا رہي ہے۔ جغرافيائی خصوصيات کے لحاظ سے يہاں سخت بنجر ميد١ن کٹی پھٹی لمبی لمبی سلسلہ وار پہاڑیاں ہيں۔ يہاں کی افرادی قوت ذہانت اورسخت محنت کے صفات سے آراستہ ہے۔ جو ہماری دفاعي قوت کا ايک قيمتی سرمايہ ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش زیادہ تر فوج کی نوکری ہے۔ اس علاقے نے بڑی بڑی نامور شخصيات پيدا کی ہيں۔ جن میں اسلم خٹک سابق وزیر مواصلات۔ ظفر اعظم صوبائی وزیر قانون، نوابزادہ محسن علی خان سابق صوبائی وزیر خزانہ۔ علی قلی خان، ان لوگوں نے اپني ذہانت کی وجہ سے فنی و تعليمی اور تجارتی ميدان ميں کافی پيش رفت کی ہے۔ حال ہی میں گرگری کے مقام پر گیس کی دریافت بھی ہوئی۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع کرک کا محل وقوع

شماریات

ترمیم

ضلع کا کُل رقبہ 3372 مربع کلوميٹر ہے۔

یہاں فی مربع کلومیٹر 159 افراد آباد ہيں

سال 2004-05ميں ضلع کی آبادی 536000 تھی

دیہی آبادی کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 75430 ہيکٹيرزہے

حوالہ جات

ترمیم