اسلام وادی کشمیر کا سب سے بڑا مذہب ہے، 2014ء کے اعداد و شمار کے مطابق خطے میں کل آبادی کا 97.16% مسلمان آبادی ہے۔[1] کشمیر میں اسلام آمد چودہویں صدی کے ابتدائی دور میں وسطی ایشیا اور فارس سے آنے والے مسلم صوفیوں کی تبلیغ سے ہوئی۔[2] کشمیری مسلمانوں کی اکثریت سنی مذہبی عقیدے رکھتی ہے، جبکہ کہ کشمیری شیعہ آبادی کا 5-10 فیصد ہیں۔[3] کشمیر میں غیر کشمیری مسلمان؛ نیم خانہ بدوش چرواہوں کے روپ میں شامل ہیں دیگر گجر اور بکراوال برادریوں سے تعلق رکھنے والے ہیں۔[3]

کشمیر میں اقلیتی مذہبی گروپوں میں 1.84٪ ہندو، 0.88٪ سکھ اور 0.11٪ بودھ میں شامل۔[1]

تاریخ

ترمیم

چودہویں صدی

ترمیم

کشمیر میں اسلام کی سب سے موثر اور منظم تبلیغ چودہویں صدی عیسوی کے آغاز میں ہوئی۔ سب سے کامیاب مبلغ بلال شاہ یا بلبل شاہ نام کے، 1324ء میں رنجن شاہ حاکم کشمیر کے عہد میں کشمیر آیا۔ رنجن شاہ جو پہلے بدھ مت کا پیر وتھا۔ اس نے بلال شاہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی اس کے خاندان اور امرا و وزرا بھی مسلمان ہو گئے۔ کچھ عرصہ میں بلال شاہ کی تبلیغ سے مسلمانوں کی تعداد دس ہزار تک پہنچ گئی۔ 1326ء میں بلال شاہ وفات پا گیا۔ رنجن شاہ نے مسلمان ہونے کے بعد صدر الدین کا لقب اختیار کر لیا یوں وہ کشمیر کا پہلا مسلمان حکمران مانا جاتا ہے۔

چودہویں صدی کے اواخر میں ایران سے سید علی ہمدانی سات سو سیدوں کے ہمراہ کشمیر میں تبلیغ اسلام کے لیے آیا۔ ہمدانی نے ریاست کشمیر کے چپے چپے کا دورہ کیا اور بہت سے فلاحی کام کیے جیسے شفا خانے، مدرسے اور کارخانے قائم کیے۔ اس کی تبلیغ سے 37 ہزار لوگوں نے اسلا مقبول کیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Comprehensive SVEEP Plan of J&K State 2014. ECI. Archived from the original on 2019-01-07. https://web.archive.org/web/20190107024558/https://eci.gov.in/۔ اخذ کردہ بتاریخ 2016-11-11. 
  2. Sufi, G.M.D. (2015)۔ Kashir : being a history of Kashmir : from the earliest times to our own۔ Gulshan Books Kashmir, Srinagar, 2015۔ صفحہ: 75–95۔ OCLC 924660438۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2016 
  3. ^ ا ب Snedden, C. (2015)۔ Understanding Kashmir and Kashmiris۔ Oxford University Press, 2015۔ صفحہ: 148۔ ISBN 978-1-84904-342-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2016