کلاس روم کی نظامت
کلاس روم کے نظم سے مراد وہ ساری سرگرمیاں شامل ہیں جن سے کہ ایک تدریسی ادارہ روز آنہ کے درس و تدریس کی سرگرمیاں بہ حسن و خوبی طالب علموں کو پہنچا سکے۔ یہ سرگرمیاں اسکولی سظح سے لے کر کالج اور جامعاتی سطح تک ہو سکتی ہیں۔ اس میں روایتی سطح پر تعلیم بھی شامل ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ عارضی کورس بھی ممکن ہیں، مثلًا بول چال کی انگریزی، کوئی کمپیوٹر یا بہی کھاتے کا کورس یا فنی تعلیم جس میں خیاطی، تیمار داری اور طبی تجربہ گاہ کا کورس یا پھر کوئی مذہبی بھی شامل ہو سکتا ہے۔ کلاس روم کے نظم میں جن باتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے وہ اس طرح ہیں:
1. درسی نصاب کا تعین: یہ کام کبھی تعلیمی ادارہ جات کرتے خود ہیں تو کبھی کبھی یہ کام ان پر گرفت کرنے والی تاسیسات کرتی ہیں، مثلًا کوئی اسکول بورڈ، یونیورسٹی، وغیرہ۔
2۔ کورسوں کا انتخاب: ایک اسکول میں کورس جماعت واری اساس پر مختلف ہو سکتا ہے۔ تاہم کالج اور جامعہ کی صورت حال میں ادارے کی نوعیت کے حساب سے اس کا تعین ہو سکتا ہے۔ مثلًا اگر کوئی قانون کا کالج ہے تو اس میں عمومی قانونی تعلیم کے ساتھ ساتھ پیٹینٹ، حقوق نسخہ اور عائلی قانون کے کورس اصل کورس کا حصہ بھی ہو سکتے ہیں یا الگ سے پڑجائے بھی جا سکتے ہیں۔ کوئی کورس طویل مدتی بھی ہو سکتا ہے اور کبھی کبھی مختصر مدتی بھی ممکن ہے۔
3۔ میقاتی اور سالانہ کورس: سالانہ کورس میں طلبہ پورے سال ایک مخصوص زمرے کے مضامین پڑھتے ہیں۔ جب کہ اعلٰی تعلیم میں میقاتی نظام یا سمسٹر سسٹم رائج ہے جس میں ہر چھ مہینے یا چار مہینے میں نئے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔
۔4 امتحانی نظام: کلاس روم کتنی مؤثر رہی ہے، اس کو جانچنے کے لیے کبھی کبھی تعلیمی اداروں میں، خاص طور پر کالجوں میں ہی امتحانات لیے جاتے ہیں جنہیں انٹرنل کہا جاتا ہے۔ ہر سال یا میقات کے اختتام پر جامعے کی جانب سے امتحان ہوتا ہے، جسے یکسٹرنل کہا جاتا ہے۔
۔5 سطح کے حساب سے کورس کی تدریس کی نوعیت میں فرق ممکن ہے۔ اسکولی سطح تختہ سیاہ اور سفید یا کبھی کبھی خاص مواقع پر رنگین چاک پیسوں کا استعمال عام ہے۔ اس کے بر عکس کالجوں میں یا تو وہی سطح تختہ سیاہ اور سفید چاک پیسوں کا استعمال ہوتا ہے، ہا ماکر کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں اور کالجوں کی تعلیم میں کئی بار کمپیوٹ اور ایل سی ڈی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی ٹیلی ویژن اور وی سی آر بھی مستعمل ہوتے ہیں۔
6۔ کلاس روم کے نظم میں درس کی تفہیم، مشکل پہلوؤں کو آسان زبان میں سمجھانا اور نہ سمجھی گئی باتوں کو طلبہ کے استفسار اور ضرورت کے حساب سے کھل کر بیان کرنا ایک اہم جز ہے۔
7۔ اسکولوں کی سطح پر عمومًا مکمل نوٹس بچوں کو دینے کا رواج ہے۔ جب کہ کالجوں میں کلاس روم میں تعلیمی موضوعات کے اہم نکات کو سمجھانے اور مباحثے پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔
8۔ طلبہ کی صلاحیت ابھارنے کے لیے ان سے خود کسی منتخب موضوع پر خطاب کروانے، طلبہ کے آپس میں صحت مند گفتگو کرانا بھی کلاس روم کے نظم میں داخل ہے۔
9۔ تعلیمی اداروں میں کچھ بگڑے ہوئے نوجوانوں یا بچوں کا ہونا ایک عام بات ہے۔ ان کے ساتھ کس طرح معاملہ طے کیا جائے، یہ کلاس روم کے نظم کی خوبی ہے۔ حالیہ عرصوں میں جسمانی سزا ایک موضوع بحث بن چکا ہے کہ کبھی اس بہانے بچوں پر ظلم اور زیادتی برپا کی جاتی ہے۔
معاون ماحول
ترمیمطلبہ میں ذوق، مطالعے کو پروان چڑھانے ،تعلیمی حوالہ جات اور تصوراتی تشکیل کے لیے کلاس روم سے جڑی ایک لائبریری (کتب خانہ) کا اہتمام ماحول اور تاثیر کو چارچاند لگا دیتا ہے۔ استاد کی غیر حاضری کے موقع پر یہ لائبریر ی طلبہ کو مصروف رکھنے میں بہت کارگر ثابت ہوتی ہے۔[1] اسی طرح سائنسی تجربہ گاہ یا لیاب کا ہونا، مواصلاتی تجربہ گاہ (کمیونکیشن لیاب) بھی بے حد مفید ہیں۔