منفرد شاعر ، افسانہ نگار اور سنجیدہ ادیب

آپ کا اصل نام ” شنکردت کمار ” تھا کمار پاشی قلمی نام تھا ۔ آپ بہاولپور میں 3 جولائی 1935ء کو پیدا ہوئے ۔ آپ کا خاندان 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد دلی چھوڑ کر بہاولپور آن بسا تھا ۔ لیکن تقسیم برصغیر کے بعد وہ دوبارہ دلی چلے گئے ۔ اس وقت کمار پاشی کی عمر تقریبا 12 برس تھی ۔ اس کم سنی میں ہجرت کے دکھ کی وجہ سے سنجیدگی کا عنصر ان پر شروع ہی سے غالب رہا ۔ تعلیم و تربیت دلی میں ہی ھوئی ۔ تمام عمر اسی شہر سے جڑے رہے ۔ دلی شہر سے انھیں بہت انسیت اور لگاؤ تھا ۔ ملازمت کے لیے بھی انھوں نے دلی شہر کا ہی انتخاب کیا تھا ۔ وہ دلی سے باھر جا کر رھنا پسند نہیں کرتے تھے ۔ ان کی شاعری دلی میں ہی پروان چڑھی اور ایک دن پرانے موسموں کی آواز نے تمام اردو دنیا میں شور برپا کر دیا ۔ یہ آواز سبھی کو چونکا دینے والی تھی ۔ انھیں ھندوستانی اساطیر کا شاعر قرار دیا جاتا ہے۔ کمار پاشی نے بحیثیت افسانہ نگار اور ڈراما نگار بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ سہ ماہی ادبی رسالے ” سطور ” کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے ۔ 16 ستمبر کو وہ اپنا دفتری کام ختم کر کے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں بیہوش ھو کر گر پڑے ۔ رات بھر وہ بے ہوش رہے اور 17 ستمبر1992ء کی صبح کو ان کا انتقال ہو گیا،[1]

تصانیف

ترمیم
  • پرانے موسموں کی آواز ۔ 1966ء
  • خواب تماشا ۔ 1968ء
  • انتظار کی رات ۔ 1973ء
  • رو بہ رو ۔ 1976ء
  • اک موسم میرے دل کے اندر ، اک موسم میرے باھر ۔ 1979ء
  • زوالِ شب کا منظر ۔
  • اردھانگنی کے نام ۔ 1987ء
  • چاند چراغ ۔ ( بعد از مرگ ۔ 1994ء )
  • پہلے آسمان کا زوال ۔ افسانوی مجموعہ ۔ 1972ء
  • جملوں کی بنیاد ۔ یک بابی ڈراموں کا مجموعہ ۔ 1974ء
  • کلیاتِ کمار پاشی[2]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 20 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 20 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020