ملک کمال الدین گُرگ (وفات: 1315ء کے اواخر یا 1316ء کے اوائل میں) سلطنت دہلی کے فرماں روا علاء الدین خلجی کے ایک سالار تھے۔ انھوں نے علاء الدین خلجی کے لیے سیوان (1308ء) اور جالور (1311ء) کے قلعوں کو زیر کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ الپ خان کے مشکوک قتل کے بعد صوبہ گجرات میں بغاوت کے شعلے بھڑک اٹھے۔ اسے فرو کرنے کے لیے علاء الدین کے خادم ملک کافور نے کمال الدین کو روانہ کیا۔ بغاوت فرو کرنے کی کوشش کے دوران میں انھیں مار دیا گیا۔

کمال الدین گرگ
معلومات شخصیت
مقام پیدائش کابل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 1310ء کی دہائی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

کمال الدین کا تعلق اس خاندان سے ہے جو موجودہ ملک افغانستان کے شہر کابل سے تھا۔ یہ خاندان "گرگ" (بھیڑیا) کے نام سے مشہور تھا۔[1]

فوجی مہمیں

ترمیم

علاء الدین خلجی کے متعدد سالاروں نے قلعہ سیوان پر قبضے کی کوششیں کیں لیکن سب ناکام رہے۔ بالآخر سنہ 1308ء میں سلطان دہلی علاء الدین خلجی بنفس نفیس فتح سیوان کی مہم پر روانہ ہوئے۔ اس مہم میں کمال الدین بھی سلطان دہلی کے ہمرکاب تھے۔ سلطان نے انھیں منجنیقوں کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی۔[2] سلطان کی افواج قاہرہ نے جب قلعہ فتح کر لیا تو اس کا نام بدل کر خیرآباد رکھا گیا اور اسے کمال الدین کے سپرد کر دیا گیا۔[3]

سنہ 1311ء میں سلطان علاء الدین خلجی نے سیوان کے ہمسایہ موضع جالور کو فتح کرنے کے لیے اپنی فوج روانہ کی۔ سلطان کے سالار یہاں بھی ناکام رہے تو آخر میں کمال الدین کو روانہ کیا گیا۔[4] کمال الدین نے وہاں پہنچ کر قلعہ کا محاصرہ کیا اور کچھ ایسی سختی سے محاصرہ کیا کہ فریق مخالف کی جان کو آگئے۔ اسی محاصرے میں جالور کے حکمران کنہاڑدیو اور ورم دیو یکے بعد دیگرے قتل ہوئے۔[5] سلطان خلجی کمال الدین کی اس کارکردگی سے خوش ہوئے اور انھیں جالور کا اقطاع بخش دیا۔

آخری ایام

ترمیم

سلطان علاء الدین کے عہد حکومت کے آخری ایام میں کمال الدین نے سلطان کے غلام سالار ملک کافور سے اتحاد کر لیا تھا۔ سلطان کی بیماری میں ملک کافور ہی اصل حکمران ہو گیا تھا۔ یہ دو افراد غالباً غیر خلجی افسران کے اس گروہ کا حصہ تھے جن کی خواہش تھی کہ سلطنت کی خلجی انتطامیہ سے اقتدار چھین لیا جائے۔ وقائع نویس یحیی بن احمد سرہندی کے بقول سنہ 1315ء میں کمال الدین گرگ حاکم گجرات اور طاقت ور سردار الپ خان کے قتل کی سازش میں ملک کافور کے ساتھ شریک رہے۔ الپ خان پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ علاء الدین کو قتل کرنا چاہتے ہیں، اسی الزام کے نتیجے میں انھیں سزائے موت دی گئی۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ محض ملک کافور کی سازش تھی۔[6]

الپ خان کے قتل کی خبر سے گجرات میں بغاوت پھوٹ پڑی، اس بغاوت کو فرو کرنے کے لیے ملک کافور نے کمال الدین کو روانہ کیا[1] اور اسی فوجی مہم کے دوران میں سنہ 1315ء کے اواخر یا 1316ء کے اوائل میں کمال الدین مارے گئے۔[7] ان کی وفات کے بعد ان کے فرزند تاج الدین ہوشنگ جالور کے اقطاع کے وارث ہوئے اور بعد میں وہ ہانسی کے مُقطع بھی بنے۔[8]

حوالہ جات

ترمیم

کتابیات

ترمیم
  • Ashok Kumar Srivastava (1979)۔ The Chahamanas of Jalor۔ Sahitya Sansar Prakashan۔ OCLC 12737199 
  • Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ $1 میں Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206-1526)۔ 5 (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ OCLC 31870180 
  • Iqtidar Alam Khan (2008)۔ Historical Dictionary of Medieval India۔ Scarecrow۔ ISBN 9780810864016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018 
  • Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-54329-3۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018