کولپور پاکستان کا ایک قصبہ ہے جو صوبہ بلوچستان کے ضلع کچھی میں واقع ہے۔

قصبہ
سرکاری نام
ملکپاکستان کا پرچم پاکستان
صوبہبلوچستان
ضلعکچھی

کوئٹہ سے جنوب کی سمت تیس کلومیٹر کے دوری پر واقع کولپور جہاں سے بولان کے تاریخی درے کا آغاز ہوتا ہے، یہ تاریخی درے کئی عظیم فاتح گروں کی گزرگاہ رہی۔

جن میں احمدشاہ ابدالی اور سکندرعظیم جیسے عظیم فاتح شامل ہےں یاد رہے انگریز دور حکومت اٹھارویں صدی میں متحدہ ہندوستان کو مشرقی وسطیٰ سے منسلک کرنے کے لیے بولان کے سنگلاخ اونچے پہاڑوں کو چھیر کر ریل گاڑی کی پٹڑی بچھائی گئی تھی۔

جس پر اسی طرح گاڑیوں کی گزرگاہ کے لیے ایک پکی سڑک بعد میں تعمیر ہوئی جس سے گذر کر مسافر ایک وقت میں کولپور کے تاریخی بازار سے ہوکر مستونگ کے نواحی علاقے سے ہوکر کوئٹہ تک پہنچتے تھے۔

کولپور کا یہ تاریخی بازار کئی دہائیوں تک مسافروں کی گزرگاہ رہی جس کی وجہ سے اس تاریخی بازار میں ہر وقت گہماگہمی رہتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

اب اس تاریخی بازار میں مقامی لوگوں کے سواءکوئی نظر نہیں آتا جس کی وجہ “سے بازار میں موجود دکان داروں کے کاروبار پر منفی اثر پڑا ہے کولپور کے تاریخی مندر “گوبند دام “کے ساتھ مقامی دکان دار جو دکان کے سامنے بیٹھا گاہکوں کا منتظر تھا۔

کولپور کے قریب دروازوئی سے رند علی (ڈھاڈر) تک 57 میل اور بہ ذریعہ ریل گاڑی مشکاف تک 63 میل رقبے پر پھیلا ہوا ایک وسیع علاقہ ہے۔ یہ عظیم تاریخی درہ، کرد قبیلے کی ایک معتبر شخصیت، ’’بولان‘‘ کے نام سے منسوب ہے، جس کی بولانزئی نامی نسل آج بھی وادئ بولان میں مقیم ہے۔ اس درے کو تاریخی، جغرافیائی ،سیاسی اور فوجی نقطہ نگاہ سے بھی منفرد مقام حاصل ہے کہ اس کے مشرق میں ڈھاڈر، جبکہ مغرب میں چھ ہزار فٹ کی بلندی پر مشہور تاریخی قصبہ کولپور واقع ہے، جہاں کی موسم سرما میں چلنے والی یخ بستہ ہوائیں لہو تک جما دیتی ہیں۔ اکثر دسمبر اور جنوری میں جب برف پڑتی ہے، تو کولپور قصبے اور اس کے چاروں طرف سربہ فلک سنگلاخ پہاڑ سفید چادر سی اوڑھ لیتے ہیں۔ برطانوی دورِ حکومت میں اس درے کے پرپیچ راستوں سے سرنگیں بناکر ریلوے ٹریک بچھایا گیا۔

یہاں ہونے والی برف باری اور سرد موسم کی وجہ سے کولپور کو بلوچستان کا منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے،

کول پور ریلوے اسٹیشن پاکستان کا بلند ترین ریلوے اسٹیشن شمار کیا جاتا ہے،

یہ شہر سطح سمندر سے 1,781 میٹر (5,843 فٹ) بلند ہے۔

یہ مقام بلوچستان کے قدیم باشندوں کی ایک ذات ”کول“ کی مناسبت سے کول پور کہلاتا ہے۔ کولپور صوبے کا ایک خوبصورت ہل اسٹیشن ہے۔ کولپور سے آگے گل لالہ کی حسین وادی دشت کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے اور پھر کری ڈھور، سپیزنڈ جنکشن اور سریاب کے بعد کوئٹہ کا اسٹیشن ٹرین کا استقبال کرتا ہے،

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔