کوٹری بیراج
کوٹری بیراج (Kotri Barrage) پاکستان کے صوبہ سندھ میں حیدرآباد کے قریب دریائے سندھ پر واقع ایک بیراج ہے۔ بیراج 1955 میں مکمل ہوا۔
کوٹری بیراج | |
---|---|
آبی راستہ | دریائے سندھ |
ملک | پاکستان |
ریاست | سندھ |
زیر انتطام | سندھ محکمہ آبپاشی و بجلی[1] |
طریق عمل | ہائیڈرولک |
اولین تعمیر | 1955 |
لمبائی | 1,600 میٹر (5,200 فٹ)[2] |
جغرافیائی اعداد و شمار | |
متناسقات | 25°26′32″N 68°19′0″E / 25.44222°N 68.31667°E |
کوٹری بیراج آبپاشی اور سیلاب سے بچاو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
1955 میں تعمیر ہونے والا کوٹری بیراج دریائے سندھ پر قائم آخری بیراج ہے جس کے بعد ہزاروں میل کا سفر طے کرنے والا یہ دریا انڈس ڈیلٹا تخلیق کرتے ہوئے بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔ سندھ کے ماضی کے دار الحکومت اور دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے ساتھ واقع 3000 فٹ (900 میٹر) طویل کوٹری بیراج، غلام محمد بیراج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس بیراج سے نکلنے والی چار نہروں کے ذریعے زیریں سندھ کا 28 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ سیراب کیا جاتا ہے۔ اسی بیراج سے نکلنے والی ایک نہر کلری کینال پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہہ رگ کراچی کو اضافی پانی فراہم کرتی ہے۔
کوٹری بیراج پر سیلاب کی صورت حال
حکام کے مطابق کوٹری بیراج پر اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث کئی سال بعد بیراج سے پانی دریا کے ڈاؤن اسٹریم کی طرف بہایا جا رہا ہے۔ بیراج سے نکلنے والی چار نہروں، دائیں کنارے کی کلری کینالاور بائیں کنارے کی لائنڈ کینال، فلیلی کینال اور پنیاری کینال، میں پانی کی سطح معمول سے کچھ زیادہ اور خطرے کے مقام سے کافی نیچے ہے۔
کوٹری بیراج میں 5 سے 6 لاکھ کیوسک کا درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ اتوار کے روز پہنچنے کا امکان ہے۔ جبکہ پیر کے روز بیراج سے تقریباً سات سے آٹھ لاکھ کیوسک کا ایک بڑا سیلابی ریلہ گذرے گا۔ تاہم آبپاشی کے ماہرین کے مطابق کوٹری تک آتے آتے سیلابی ریلے کا زور ٹوٹ چکا ہوگا، جس کے باعث اس سے ملحقہ علاقوں کے زیرِ آب آنے کا خدشہ دیگرعلاقوں کی بہ نسبت کم ہے تاہم اس کا امکان مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔
سندھ انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے دریا کے ساتھ موجود زیریں سندھ کے اضلاع کے دیہات کو خالی کرایا جارہا ہے۔
ماہرین آبپاشی کے مطابق کوٹری بیراج پر بڑی مقدار کے ممکنہ سیلابی ریلے کے باعث سب سے زیادہ خطرات حیدرآباد ضلع کی شہری تحصیل لطیف آباد کو لاحق ہوں گے۔ سیلابی ریلے کے باعث بند ٹوٹنے یا شگاف پڑنے کی صورت میں دریا کے بند کے بالکل ساتھ اور نشیب میں واقع لطیف آباد کے زیرِ آب آنے اور علاقے کی بارہ لاکھ سے زائد آبادی کے متاثر ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر علاقے سے ملحقہ بند کی مرمت کا کام گذشتہ ہفتے سے جاری ہے۔ بڑی مقدار میں پتھروں اور بھاری مشینری کے ذریعے بند کو مضبوط بنانے کے عمل کے ساتھ ساتھ محکمہ آبپاشی کے ملازمین دیگر سول اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہمراہ بند کی چوبیس گھنٹے نگرانی پر مامور ہیں جبکہ آءندہ چند دنوں میں بند کے ساتھ ساتھ واقع زیریں رہائشی علاقے بھی خالی کرائے جانے اورمقامی آبادی کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا امکان ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sindh Irrigation Department - Canal System[مردہ ربط]
- ↑ "Kotri Barrage"۔ 13 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2012