کے ایچ-22
کے ایچ-22 (Kh-22) ایک سوویت اینٹی شپ میزائل ہے جو 1962 سے مختلف شکلوں میں روسی اور یوکرینی فضائیہ کے زیر استعمال ہے۔ یہ میزائل بنیادی طور پر بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لئے تیار کیا گیا تھا اور اپنی تیز رفتار اور بڑی رینج کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔[1]
کے ایچ-22 | |
---|---|
فائل:Kh-22 missile.jpg کے ایچ-22 میزائل | |
قسم | اینٹی شپ میزائل |
مقام آغاز | سوویت یونین |
تاریخ ا استعمال | |
استعمال میں | 1962–موجودہ |
استعمال از | روس یوکرین |
تاریخ صنعت | |
ڈیزائنر | Mikoyan-Gurevich Design Bureau |
ڈیزائن | 1950s–1960s |
تیار | 1962–1980s |
ساختہ تعداد | نامعلوم |
تفصیلات | |
وزن | 5,850 kg |
لمبائی | 11.6 m |
قطر | 1 m |
رفتار | Mach 4.6 |
گائیڈنس نظام | Inertial guidance, Active radar homing |
درستگی | CEP 600 meters |
لانچ پلیٹ فارم | Tu-22M, Tu-95, Tu-142 |
ترقی و ارتقاء
ترمیمکے ایچ-22 کی ترقی 1950 کی دہائی میں Mikoyan-Gurevich Design Bureau نے شروع کی۔ اس میزائل کا مقصد طویل فاصلے تک بحری اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا تھا۔ اس کے پہلے تجربات 1962 میں کامیاب رہے، اور اس کے بعد یہ سوویت اور بعد میں روسی فضائیہ کے زیر استعمال آیا۔[2]
خصوصیات
ترمیمکے ایچ-22 ایک بڑی اور طاقتور اینٹی شپ میزائل ہے جس کی لمبائی 11.6 میٹر اور وزن تقریباً 5,850 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل 600 کلومیٹر کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 4.6 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے انرشیل گائیڈنس اور ایکٹیو ریڈار ہومنگ سسٹمز استعمال ہوتے ہیں، جو اسے بڑے اور اہم بحری اہداف کے خلاف مؤثر بناتے ہیں۔[3]
ورژنز
ترمیمکے ایچ-22 کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- کے ایچ-22 پی: بنیادی ورژن جو بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لئے تیار کیا گیا۔
- کے ایچ-22 این: جوہری وار ہیڈ کے ساتھ ورژن۔
استعمال کنندگان
ترمیمکے ایچ-22 میزائل درج ذیل ممالک کے زیر استعمال ہے:
جنگی استعمال
ترمیمتجربات
ترمیمکے ایچ-22 کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 1962 میں اس کے ابتدائی تجربات نے اسے سوویت فضائیہ کے لئے ایک اہم ہتھیار بنایا۔[4]
حالیہ تنازعات
ترمیمکے ایچ-22 کو مختلف دفاعی مشقوں میں استعمال کیا گیا ہے اور اس کے جدید گائیڈنس سسٹمز نے اسے عالمی سطح پر اہم بنا دیا ہے۔ یہ میزائل روسی اور یوکرینی فضائیہ کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔