گلف ایئر
گلف ایئر (انگریزی:Gulf Air ) بحرین کی ہوائی کمپنی ہے ۔[1] گلف ایئر کا مرکزی دفتر بحرین کے ائیر پورٹ Bahrain International Airport پر واقع ہے۔
گلف ایئر | ||||
---|---|---|---|---|
|
||||
تاریخ آغاز | 1950 | |||
ملک | بحرین | |||
طیارے | ایئربس اے320 ، ایئربس اے330 ، 787 ڈریم لائنر | |||
قانونی حیثیت | جوائنٹ اسٹاک کمپنی | |||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | |||
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "ائیرپورٹس ڈیٹا بیس"۔ 20 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2015
مزید دیکھیے
ترمیم
پیش نظر صفحہ ایئرلائن سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
ایئر کا پاکستان سے تنازع
1980 کی دہائی کے ابتدائی برسوں سے ہی گلف ایئر پاکستان انٹرنیشل ایئرلائن کے ساتھ سینگ پھنسا بیٹھی تھی جس کی وجہ مشرق وسطیٰ میں کام کرنے والے پاکستانی تھے۔
چونکہ پاکستان سے بڑی تعداد میں سستی اجرت پر کام کرنے والے مزدور خلیجی ممالک میں آ رہے تھے جنھیں لانے اور لے جانے کا تقریباً سارا کام پی آئی اے کرتی تھی جس میں اس کا مقابلہ گلف ایئر سے تھا۔
دبئی کے موجودہ حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دبئی ایئرپورٹ کے لیے اوپن سکائی پالیسی رکھی جس کا مطلب یہ تھا کہ کوئی بھی ایئرلائن جتنی مرضی چاہے پروازیں دبئی کے لیے چلا سکتی تھی اور اس کا پورا فائدہ پی آئی اے اٹھاتی تھی۔
چونکہ گلف ایئر کی خواہش تھی کہ وہ پاکستان کے لیے اپنی پروازوں میں اضافہ کرے، اسی لیے اس نے پاکستانی حکومت پر اس مقصد کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا جسے پاکستانی حکومت نے پی آئی اے کے تحفظ کے لیے مسترد کر دیا۔
جب گلف ایئر کی دال پاکستانی حکومت کے ساتھ نہیں گلی تو اس نے دبئی کی حکومت پر اس مقصد کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ اپنی اوپن سکائی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے جس سے دبئی کے حکمرانوں نے انکار کیا اگرچہ ابوظہبی کی حکومت گلف ایئر میں 25 فیصد حصص کی مالک تھی۔
جب یہاں بھی بات نہ بنی تو گلف ایئر نے دبئی کی حکومت کو سبق سکھانے کے لیے دبئی کے لیے اپنی پروازوں کی تعداد میں نمایاں کمی کر دی۔ جہاں گلف ایئر دبئی کے لیے ان دنوں ہفتہ وار 84 پروازیں چلاتی تھی وہیں ان میں نصف سے بھی زیادہ پروازیں بند کر کے ہفتہ وارپروازیں 39 کر دی گئیں۔