1955ء میں بہاولپور میں پیدا ہونے والی گل بہار بانو نے استاد افضل حسین سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور 1982ء میں ریڈیو پاکستان بہاولپور سے گلوگاری کے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں وہ کراچی منتقل ہو گئیں، جہاں انھیں صحیح معنوں میں شہرت ملی۔ حکومت پاکستان نے انھیں 14 اگست 2007ء کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔ گل بہار بانو کے مشہور گانے یہ ہیں

  • چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری ،
  • توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے
  • بعد مدت اسے دیکھا لوگو

جیسے لازوال گیت گا چکی ہیں، جن کی آواز آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

گلوگارہ کے بھائی کے مطابق گلبہار بانو 2009 سے ذہنی مرض شیزوفرینیا کا شکار ہیں، یہی وجہ ہے کہ انھیں گھر میں بند کر کے رکھا جاتا ہے تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ گل بہار بانو کو اسپتال میں داخل کروا کے ان کا مناسب علاج کرایا جائے گا۔ وفاقی حکومت کی آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی قائمہ کمیٹی نے اکتوبر 2016 میں تصور خانم، گلبہار بانو اور دیبا سمیت 34 ضرورت مند فنکاروں کے لیے 90 لکھ روپے کی گرانٹ بھی منظور کی تھی۔