گوترا کے بارے میں ہندو عقیدہ یہ ہے کہ اس زمرے کے سبھی ارکان ایک مشترکہ دیومالائی کردار یا کسی رِشی کی پُشت سے ہیں۔ شروع میں صرف آٹھ گوتروں کا تذکرہ ملتا ہے مگر رفتہ رفتہ یہ تعداد بڑھتی گئی ہے۔ گوترا کے ماورائے زمرہ شادی کے اصول کی رو سے زن وشوہر ایک ہی گوترا سے تعلق نہیں رکھ سکتے ہیں۔ یہ امتناع منو کی جانب سے نافذ کیا گیا تھا جسے 1946ء کے ہندو شادی کی رکاوٹیں دور کرنے والے قانون (Hindu Marriage Disabilities Removal Act 1946) کی رو سے دور کیا گیا۔[1]

مسلمانوں میں گوترا

ترمیم

تبدیل مذہب کر کے جب ہندو مسلمان ہوئے، تو گوترا کا تصور ان میں بھی رواج پایا۔ مشترک آبا کے سبب شادی بیاہ کو ممنوع سمجھا گیا ہے۔ بھارت میں آٹھ مرتبہ کا کشتی خظاب گیرندہ اخلاص جب ایک مئو سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے شادی کی تھی، تب اس کا سماجی مقاطعہ کیا گیا اور شادی توڑنے کے لیے مئو برادری کی جانب سے تیس لاکھ روپیے کی پیش کش کی گئی تھی۔[2] پاکستان اور بالخصوص پنجاب (پاکستان) میں جٹ گوترا موجود ہیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. “Indian Society: Issues, Policies and Welfare Schemes”, Dr Vinita Pandey, BSC Publishers & Distributors, Hyderabad, P. 1.15-16
  2. Now, Muslim boy faces khap ire for same-gotra marriage | India News - Times of India
  3. http://www.jatland.com/home/Muslim_Jat_Gotras