گولی (انگریزی: Tablet) ایک دوا کی شکل ہے جو منہ کے راستے دی جاتی ہے۔ اسے انگریزی زبان میں اولڈ سولڈ ڈوزیج یا او ایس ڈی بھی کہا جاتا ہے، جس کا مطلب زبانی ٹھوس خوراک ہے۔ گولی کی تعریف یہ ہے کہ دوا کے لیے مستعمل کیمیاوی اجزا کو ایک ٹھوس شکل میں پیش کرتی ہے۔ اس میں سبھی کیمیاوی اجزا صحیح تناسب میں موجود ہوتے ہیں اور اس کی ایک مستقل ہیئت بھی ہوتی ہے، جو عمومًا گولائی دار ہوتی ہے، حالاں کہ کبھی کبھی گولیاں بیضوی یا چوکور شکل میں بھی مل سکتے ہیں، جو شکلیں عام گولیوں سے کم دست یاب ہوتی ہیں۔ گولیاں سفید اور دیگر کئی رنگوں میں دست یاب ہو سکتی ہیں۔

عام طور سے دست یاب گولائی دار شکل والی گولیاں۔

ایک دوا جو ایک خاص مقصد کے لیے بنائی جائے، دیگر کئی مقاصد کے لیے بھی حسب ضرورت مستعمل ہو سکتی ہے۔ اس کی مثال ویاگرا کی گولی ہے۔ اسے بنانے والی فائزر کمپنی نے درحقیقت اسے دل میں خون کے بہاؤ کو سہل کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔ دل میں خون کا بہاؤ کم ہونے کی وجہ سے درد کی شکایت ہوتی ہے جسے انجائنا کہا جاتا ہے۔ جب ویاگرا کی طبی آزمائش ہوئی تو اس کے دل چسپ اثرات دیکھے گئے۔ اس سے مردوں کے جسم میں جوش کی کیفیت پیدا ہونے لگی۔[1] یہ پایا گیا کہ خون کی دورانی سہل کرنے سے ذکر کی ایسادگی کو بھی سہل کیا جا سکتا ہے اور خاص طور پر جو مرد دوران مجامعت قبل از وقت نطفے کے اخراج سے پریشان تھے، وہ لوگ اس گولی سے نجات پا سکتے تھے۔ اس کے علاوہ ذَکَر کی ایسادگی اور دیر پا قیام میں بھی یہ گولی معاون پائی گئی۔

کئی بار گولیوں کے اصل غرض کے فائدے پہنچانے کے ساتھ کوئی ذیلی نقصان پہنچانے کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔ جرمن دوا ساز ادارہ بایر یاسمینیلے اور یاز کے نام سے دو مانعِ حمل گولیاں تیار کرتا ہے۔ اس کے کچھ استعمال کرنے والوں کا دعوٰی ہے کہ یہ گولیاں ان کی پیپھڑوں کی اہم شریان کی بندش کی صورت میں اثرات کی حامل نکلیں ہیں۔ یہ گولیاں کیمیائی مرکب ڈروسپرنون کے ذریعے تیار کی جاتی ہیں۔[2] اسی طرح کچھ اور گولیوں کے بارے میں باتیں مشہور ہیں۔


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم