پیر صبغت اللہ نے اپنے بھائی پیر محمد یٰسین شاہ پیر جھنڈو اول کو اپنے والد کی وصیت کے مطابق جھنڈا دیا جو شاہ افغانستان تیمور شاہ کے بیٹے زمان شاہ نے سندھ میں اشاعت دین اسلام کی خاطر پیر محمد راشد شاہ کی خدمت میں ازراہ عقیدت پیش کیا تھا۔ پیر محمد یٰسین جھنڈا لے کر دوسری جگہ چلے گئے اور پیر جھنڈا کے تلقب سے زبان زد خواص و عوام ہوئے، جہاں گئے، اس جگہ کا نام گوٹھ پیر جھنڈو (جھنڈا) (حیدرآباد) مشہور ہوا،

کتب خانہ راشدیہ کی ترقی وترویج میں سید عشد اللہ شاہ راشدی کا قابل قدر کارنامہ ہے۔مخدوم امیر احمد فرخ آبادی اس کتب خانہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ: ” یہ کتب خانہ گوٹھ پیر جھنڈو شریف واقع حیدرآباد سندھ میں ہے پیر صاحب نے یہ کتب خانہ چودھویں صدی ہجری کی ابتدا میں قائم کیا انھوں نے اس کتب خانہ پر بے پناہ روپیہ خرچ کیالندن کی لائبریری انڈیا آفس سے کتابوں کی فوٹو کاپیاں منگوائیں ترکی اور مصر کے کتب خانوں سے نایاب و نادر کتابوں کی نقلیں اپنے اخراجات پر کاتب بھیج کر کرائیں۔ قدیم کتب خانوں کو گرانمایہ سرمایہ سے خرید کر شامل کیے اور اسی طرح اس کتب خانہ میں نوادرات کا ایک ذخیرہ جمع ہے۔

ابو تراب سید رشد اللہ شاہ راشدی کی ولادت 1277ھ / 1860ء کو اپنے آبائی گائوں "پیر جھنڈو “ میں ہوئی ۔

1901ء کو عبید اللہ سندھی نے صاحب العلم الثالث پیررشیدالدینؒ کے ساتھ مل کرحیدرآباد کے قریب ’’پیرجھنڈا‘‘ میں ایک مرکز ’’مدرسہ دارالرشاد ‘‘ کے نام سے قائم کیااور سات سال تک آپؒ نے علمی اور سیاسی کام سر انجام دیے،

حوالہ جات

ترمیم